اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے میٹرو سفائر بینکوئٹ ہال میں منعقدہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے لائف ممبرز کی جانب ایک پُر وقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں سے خطاب کرتے ہوئے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدارتی عہدہ کے امیدوار اور بھارتی حکومت کے سابق سکریٹری افضل امان اللہ نے مذکورہ تنظیم کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں نے اپنی پوری زندگی قوم و ملت کے لئے وقف کر دی ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں مختلف عہدوں پر رہتے ہوئے اپنی خدمات انجام دے چکا ہوں، جیسے بہار حکومت، بھارت سرکار اور سعودی عرب میں میں نے کام کیا۔ اس دوران میں نے جو بھی فیصلہ لیا وہ ملک و قوم کے مفاد سے وابستہ رہا اور اس کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہوئے، ملک کی بڑی آبادی کو فائدہ پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں متعدد عہدوں پر رہ کر اپنی خدمات انجام دے چکا ہوں۔ اس دوران عام و خاص سے مل کر ان کے مسائل کا حل نکالا۔ یہی وجہ ہے کہ جو بھی انہیں جانتا ہے، ان سے محبت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک کلچرل سینٹر میں طویل عرصے سے کوئی مثبت یا تخلیقی کام نہیں ہوا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اچھے اور ایماندار لوگ آگے آئیں اور اس سینٹر کو تیزی سے آگے بڑھائیں۔ امان اللہ نے اپنی ٹیم کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پینل کا رواج ختم کر دیا ہے۔ اس کی جگہ انہوں نے تعلیم یافتہ، اہل اور قوم و ملت کا درد سمجھنے والے افراد کی ایک ٹیم بنائی ہے۔
بورڈ آف ٹرسٹی کے لئے انتخاب لڑ رہے سینیئر صحافی و وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر ایم رحمت اللہ نے کہا کہ پانی کا بہاؤ اگر رک جاتا ہے، تو وہ نقصان دہ ہو جاتا ہے۔ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کی ترقی طویل عرصے سے رکی ہوئی ہے، جس سے یہ سینٹر ہاتھی کا دانت بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت ہے کہ اس سینٹر کی کمان کسی ایماندار اور متحرک سوچ والے شخص کے ہاتھ میں دی جائے۔ ڈاکٹر رحمت اللہ نے کہا کہ مسلم معاشرہ رواں برس کے انتخاب میں ووٹرز کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ مذکورہ تنظیم کے نائب صدرارتی عہدہ کے امیدوار بدرالدین خان نے کہا کہ سیکریٹری کے طور پر اپنے چھوٹے سے دور میں جب انہوں نے سینٹر کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، تو صدر سمیت کمیٹی کے دیگر اراکین نے نہ صرف ان کی مخالفت کی بلکہ ان کی ابتدائی رکنیت بھی ختم کر دی۔