کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جلسے اور مجالس کا اہتمام
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں شہید مقاومت سید حسن نصراللہ اور دیگر شہداء مقاومت کی یاد میں عظیم الشان ریلیاں اور مجالس کا انعقاد کیا گیا۔ ان ریلیوں اور مجلسوں میں شیعہ و سنی علماء کرام، شعراء، ذاکرین اور ہزاروں نوجوانوں نے شرکت کرکے فلسطین اور لبنان کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ سرینگر کے علمگیری بازار میں مجلس علماء امامیہ کے زہر اہتمام قائد مقاومت کی یاد میں مجلس ترحیم کا اہتمام کیا گیا جس میں دسیوں شیعہ و سنی علماء کرام نے شرکت کی۔ بمنہ سرینگر میں منعقدہ مجلس میں متعدد معزز مہمانان نے شرکت کی جن میں انجمن شرعی شیعیان کے جنرل سیکرٹری آغا سید مرتضی الموسوی، آغا سید محسن رضوی، مولانا امجد علی اور دیگر شخصیات شامل تھیں۔ مجلس کا آغاز قاری موسی علی کی تلاوتِ قرآن سے ہوا، جس کے بعد آصف علی نے نوحہ خوانی کی۔ مختلف علماء نے شہداء مقاومت کی زندگی اور قربانیوں پر روشنی ڈالی، جبکہ ذاکر سید روح اللہ مہدی نے ربطِ مصیبت پیش کیا۔ اس کے بعد متعدد شعراء جیسے سید ادریس صفوی اور منتہی بشیر نے مرثیہ خوانی کی۔ مجلس کے آخر میں میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق کا تعزیتی پیغام بھی پیش کیا گیا، جس میں انہوں نے شہداء مقاومت اور خاص طور پر فلسطینی و لبنانی عوام کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ڈاکٹر عمر فاروق نے اس موقع پر کشمیری عوام کی فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوم فلسطینی عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں اسلامی و ملی اتحاد اور باطل و صیہونی قوتوں کے خلاف ایک آواز بننا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
قائد مقاومت سید حسن نصراللہ کی یاد میں جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے مختلف مرکزی مقامات پر مجالس ترحیم کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔ اس ضمن میں آج امام بارگاہ بڈگام میں عظیم الشان مجلس ترحیم کا اہتمام رہا۔ بڈگام میں مومنین کی جمع غفیر نے شرکت کرتے ہوئے رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای مدظلہ مجتہدین عظام اور لبنانی غیور عوام کو تسلیت پیش کی۔ اس موقعہ پر مختلف مذاہب فکر سے وابستہ جن شخصیات نے خراج عقیدت پیش کیا۔ ان میں نمائندہ میرواعظ کشمیر مولانا سید شمس الرحمٰن، نمائندہ مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام محمد یاسین کرمانی، مولانا آغا سید یوسف الموسوی، میرواعظ وسط کشمیر مولانا عبد اللطیف وغیرہ شامل ہے۔ مجلس میں میرواعظ کشمیر مولانا ڈاکٹر محمد عمر فاروق کا شہید مقاومت کی شہادت پر صدر انجمن شرعی شیعیان کے نام لکھا ہوا تعزیتی خط ان کے نمائندہ کے توسط سے پڑھا گیا۔ مجلس میں میرواعظ شمال کشمیر حسن افضل فردوسی، مولانا سید محمد حسین موسوی، مولانا آغا سید محمد عقیل موسوی، مولانا آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی، مولانا سید محمد حسین صفوی وغیرہ شامل رہے۔
صدارتی کلمات میں صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے شہید مقاومت کی گران قدر خدمات و ایثار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہید مقاومت پہاڑ کی طرح غزہ، فلسطین و مستضعفین عالم کے لئے مظبوط سہارا بن کررہے، ان کی شہادت نے ان کی مخفی خدمات کو آشکار کیا، اسی لئے بلا تفریق مذاہب و ملت عوام الناس کی آنکھیں اشکبار ہوئے اور اس مرد مجاہد کی انتھک خدمات دیکھ کر انگشت بدہان رہ گئے۔ مجلس میں مومنین نے امریکہ و اسرائل کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ آغا سید حسن موسوی نے کہا اگر چہ ان کی شہادت سے عالم اسلام میں خلاء پیدا ہوا لیکن ہم پُرامید ہیں کہ رب العزت نے اس مستضعف قوم کے لئے نعم البدل عطا کیا ہوگا۔ مجلس کے اختتام پر امام بارگاہ بڈگام سے مرکزی بس اڈے تک آغا حسن موسوی کی سربراہی میں جلوس برآمد ہوا، جس میں صہیونی نظام کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ بڈگام بس اڈے میں آغا حسن موسوی نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ شہید مقاومت کا خون جلد رنگ لائے گا وہ دن دور نہیں ہے جب ہم مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھیں گے اور صہیونیت کا نام و نشان زمین پر ختم ہوگا۔