Sunday 1 Dec 2024 21:22
تحریر: رعایت اللہ فاروقی
یوکرین سے مایوسی کے بعد اب امریکہ مشرق وسطی میں ایک بالکل ہی نئے حربے کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ جو نیتن یاہو غزہ میں سیز فائر نہیں کر رہا وہ جنوبی لبنان کی محض دو ماہ کی جنگ کے بعد ہی لبنان سے جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا۔ یہ ایک حیرت انگیز بات تھی۔ جس میں اب حیرت والی کوئی بات نہیں رہی۔ لبنان میں جنگ بندی کے اگلے ہی روز شام میں داعش کے ایک بڑے لشکر نے الیپو (حلب) شہر پر یلغار کردی۔
جانتے ہیں داعش کی سپورٹ کون کر رہا ہے؟ اسرائیل، امریکہ اور ترکی، جہاں ترکی داعش کی سپورٹ کر رہا ہے اور مقصد اس کا کیا ہے؟ صرف یہ کہ جنوبی لبنان کو محض دو ماہ میں اسرائیل کے لئے موت کنواں بنانے والی حزب اللہ کو مجبور کیا جائے کہ وہ لبنان سے اپنی سپاہ کا کچھ حصہ فوری طور پر شام منتقل کرے تاکہ اسرائیل کا کام آسان ہوسکے اور وہ کسی طرح اسے کوئی فتح نصیب ہوسکے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے بعض خوش فہم مذہبی قارئین کو یقین نہ آئے گا کہ ترکی اسرائیل کی مدد کر سکتا ہے۔ انہیں یہی لگے گا ہم السلطان المسلم طیب اردگان ظل اللہ فی الارض کی توہین کر رہے ہیں۔ وہ ایسا کیسے فرما سکتے ہیں؟ وہ تو عصر حاضر کے خلیفہ راشد ہیں۔ سو عرض کردیں کہ آپ کو اس پر حیرت ہوسکتی ہے، ہمیں نہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ عرب ممالک میں سے بعض نے تو شدید امریکی دباؤ پر اسرائیل کو تسلیم کیا تھا جبکہ ترکی نے یہ کار خیر کسی دباؤ اور مطالبے کے بغیر ہی فرما لیا تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ وہ سالہا سال سے اسرائیلی فوج کی ٹریننگ میں بھی یوں خفیہ مدد کر رہا ہے کہ اسرائیلی فوج لانگ رینج ہتھیاروں کی ٹریننگ اسرائیل میں نہیں کرپاتی کیونکہ اس کے پاس وسیع زمین ہی نہیں ہے۔ چنانچہ اس کی فوج کو ٹریننگ کی یہ سہولت ترکی اپنی سرزمین پر فراہم کرتا ہے۔ اب یہ آپ سوچئے کہ اسرائیلی فوج ’’عثمانی سرزمین‘‘ پر جو ٹریننگ حاصل کرتی ہے وہ کن کے خلاف استعمال ہوتی ہے؟ اس ٹریننگ کی مدد سے اس نے کن کو مارنا ہوتا ہے؟ یہ صورتحال افسوسناک ہی نہیں شرمناک بھی ہے مگر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔
اسرائیل غزہ میں بھی ناکام رہا، لبنان کے خلاف تو صرف دو ماہ میں ہی ہاتھ کھڑے کر لئے اور ایران کے خلاف بھی بڑی شرمندگی سے دوچار ہوا۔ یہ صورتحال اسے شام میں بھی پیش آئے گی۔ داعش، امریکہ اور ترکی اسے شکست فاش سے نہیں بچا سکتے۔ ترکی تو جلد ہی ریورس گیئر لگائے گا کیونکہ یہ عربوں کی ناراضگی افورڈ نہیں کرسکتا۔ ضرورت پڑنے پر حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ بھی ختم کرسکتی ہے اور یہ اس کے لئے اس لئے بھی بہت آسان ہوگا کہ جنگ بندی کا معاہدہ حزب اللہ نے سائن ہی نہیں کیا۔ یہ معاہدہ لبنان کی حکومت اور اسرائیل کے بیچ ہوا ہے۔
یوکرین سے مایوسی کے بعد اب امریکہ مشرق وسطی میں ایک بالکل ہی نئے حربے کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ جو نیتن یاہو غزہ میں سیز فائر نہیں کر رہا وہ جنوبی لبنان کی محض دو ماہ کی جنگ کے بعد ہی لبنان سے جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا۔ یہ ایک حیرت انگیز بات تھی۔ جس میں اب حیرت والی کوئی بات نہیں رہی۔ لبنان میں جنگ بندی کے اگلے ہی روز شام میں داعش کے ایک بڑے لشکر نے الیپو (حلب) شہر پر یلغار کردی۔
جانتے ہیں داعش کی سپورٹ کون کر رہا ہے؟ اسرائیل، امریکہ اور ترکی، جہاں ترکی داعش کی سپورٹ کر رہا ہے اور مقصد اس کا کیا ہے؟ صرف یہ کہ جنوبی لبنان کو محض دو ماہ میں اسرائیل کے لئے موت کنواں بنانے والی حزب اللہ کو مجبور کیا جائے کہ وہ لبنان سے اپنی سپاہ کا کچھ حصہ فوری طور پر شام منتقل کرے تاکہ اسرائیل کا کام آسان ہوسکے اور وہ کسی طرح اسے کوئی فتح نصیب ہوسکے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہمارے بعض خوش فہم مذہبی قارئین کو یقین نہ آئے گا کہ ترکی اسرائیل کی مدد کر سکتا ہے۔ انہیں یہی لگے گا ہم السلطان المسلم طیب اردگان ظل اللہ فی الارض کی توہین کر رہے ہیں۔ وہ ایسا کیسے فرما سکتے ہیں؟ وہ تو عصر حاضر کے خلیفہ راشد ہیں۔ سو عرض کردیں کہ آپ کو اس پر حیرت ہوسکتی ہے، ہمیں نہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ عرب ممالک میں سے بعض نے تو شدید امریکی دباؤ پر اسرائیل کو تسلیم کیا تھا جبکہ ترکی نے یہ کار خیر کسی دباؤ اور مطالبے کے بغیر ہی فرما لیا تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ وہ سالہا سال سے اسرائیلی فوج کی ٹریننگ میں بھی یوں خفیہ مدد کر رہا ہے کہ اسرائیلی فوج لانگ رینج ہتھیاروں کی ٹریننگ اسرائیل میں نہیں کرپاتی کیونکہ اس کے پاس وسیع زمین ہی نہیں ہے۔ چنانچہ اس کی فوج کو ٹریننگ کی یہ سہولت ترکی اپنی سرزمین پر فراہم کرتا ہے۔ اب یہ آپ سوچئے کہ اسرائیلی فوج ’’عثمانی سرزمین‘‘ پر جو ٹریننگ حاصل کرتی ہے وہ کن کے خلاف استعمال ہوتی ہے؟ اس ٹریننگ کی مدد سے اس نے کن کو مارنا ہوتا ہے؟ یہ صورتحال افسوسناک ہی نہیں شرمناک بھی ہے مگر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔
اسرائیل غزہ میں بھی ناکام رہا، لبنان کے خلاف تو صرف دو ماہ میں ہی ہاتھ کھڑے کر لئے اور ایران کے خلاف بھی بڑی شرمندگی سے دوچار ہوا۔ یہ صورتحال اسے شام میں بھی پیش آئے گی۔ داعش، امریکہ اور ترکی اسے شکست فاش سے نہیں بچا سکتے۔ ترکی تو جلد ہی ریورس گیئر لگائے گا کیونکہ یہ عربوں کی ناراضگی افورڈ نہیں کرسکتا۔ ضرورت پڑنے پر حزب اللہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ بھی ختم کرسکتی ہے اور یہ اس کے لئے اس لئے بھی بہت آسان ہوگا کہ جنگ بندی کا معاہدہ حزب اللہ نے سائن ہی نہیں کیا۔ یہ معاہدہ لبنان کی حکومت اور اسرائیل کے بیچ ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1176024
منتخب
19 Jan 2025
19 Jan 2025
18 Jan 2025
18 Jan 2025
18 Jan 2025
18 Jan 2025
18 Jan 2025
17 Jan 2025
17 Jan 2025