0
Friday 2 Aug 2024 16:14

سخت جواب آرہا ہے

سخت جواب آرہا ہے
تحریر: محمد کاظم انبار لوئی

ایران کی پارلیمنٹ مجلس شوریٰ اسلامی میں قوم کے نمائندوں کے ساتھ 80 ممالک کے نمائندوں کی موجودگی کی تصویر کو تین الفاظ میں سمیٹا جا سکتا ہے۔ آج ایران ایک محفوظ، مربوط اور مستحکم ملک ہے۔ تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل عالمی استکبار کی طرف سے اس تصویر کو مسخ کرنے کی کوشش ہے۔ ایران یقینی طور پر اس کارروائی کا دندان شکن جواب دے گا۔ مزاحمت کے بلاک کا ردعمل اس کے علاوہ ہے۔ مقاومت کے یہ جوابات صیہونی حکومت کو مستقل عدم تحفظ کی وادی میں پھینک دیں گے۔ صہیونیوں کو اب ایک خصوصی کھاتہ کھولنا چاہیئے اور ہماری سرزمین پر حملہ کرنے اور مہمان کو مارنے کی لاگت کا صحیح حساب کتاب کرنا چاہیئے۔

غزہ میں صیہونیوں کی نسل کشی اور یوکرین کی جنگ میں یورپ میں نیٹو کی سازش، امریکہ اور تین شریر یورپی ممالک کی اقتصادی پابندیوں اور فوجی دھمکیوں کے نفاذ کی سازشوں نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔تقریب حلف برداری میں ہمارے صدر کی تقریر اندرونی اور بیرونی مسائل پر ایک نتیجہ خیز، غیر جانبدارانہ اور جامع تقریر تھی اور اس حوالے سے ملک میں اور بین الاقوامی فورمز پر اس کا وسیع ردعمل سامنے آیا۔ قوم کے نمائندوں کا استقبال اور دنیا کے 80 ممالک کے نمائندوں کی جانب سے اس تقریر کے مختلف حصوں پر بار بار تالیاں بجانا امریکی کانگریس میں صیہونیوں کے مجرم رہنما کی بدزبانی کا زبردست ردعمل تھا۔

جہاں ڈاکٹر مسعود پازشکیان نے یہ کہا کہ "صہیونیوں کے وحشیانہ جرائم کے سامنے خاموش رہنا ناممکن ہے۔ ہم ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں، جہاں فلسطینی جنگ، نسل کشی، جبر اور اسیری سے آزاد ہوں۔ ہم فلسطین میں کسی بچے کے خوابوں کو اس کے باپ کے گھر کے ملبے تلے دبنے نہیں دیں گے۔" درحقیقت انہوں نے نہ صرف اسلامی جمہوریہ بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں اور دنیا کے پانچوں براعظموں کے ان لوگوں کا موقف بیان کیا ہے، جو القدس پر قابض صیہونی ریاست کے خلاف ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے امریکہ اور تین شریر یورپی ممالک کے خلاف کھلم کھلا اور واضح آواز بلند کی۔ ان کا کہنا تھا: "میری حکومت جبر، دباؤ اور دوہرے معیار کے سامنے کبھی نہیں جھکے گی۔"

دشمن کے مقابلے میں ایسے طاقتور اور باوقار موقف کی حمایت قوم کے اتحاد و انسجام سے ممکن ہے۔ اس وجہ سے ڈاکٹر پزشکیان اس طاقت کی ضمانت کے لیے اتحاد اور قومی اتحاد کی حکومت بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ صدر کے بیان کے مطابق قومی یکجہتی پر مبنی حکومت کی بنیاد پچیس سالہ ترقیاتی دستاویز اور آئین کی پاسداری پر استوار ہے، یعنی رہبریت کی طرف سے اعلان کردہ عمومی پالیسیوں کا نفاذ اور اسلامی جمہوریہ کے ساتویں ترقیاتی پروگرام کا نفاذ۔ مضبوط، متحد اور مربوط ایران کی تصویر کو ان امریکی انتخابات کے مقابلے میں رکھیں، جو چار ماہ بعد ہونے والے ہیں۔

ٹرمپ نے اپنے تازہ ترین خطابات میں اعلان کیا ہے ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات اس ملک میں ہونے والے آخری انتخابات ہیں! اس کے پرستار کہتے ہیں؛ اگر ٹرمپ منتخب نہیں ہوئے تو یہ اس ملک میں خانہ جنگی کے آغاز کا پیش خیمہ ہے۔ بدقسمت امریکی ووٹرز کو دو آپشنز کا سامنا ہے: خانہ جنگی اور ٹرمپی جبر و ستبداد۔ امریکی عوام کے پاس وقت نہیں ہے اور کیونکہ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یہ امریکہ کا آخری الیکشن ہے۔ القدس پر قابض حکومت کے مجرم وزیراعظم کی امریکی کانگریس میں تقریر کی تصویر اور ایک مضبوط، متحد اور طاقتور ایران کی تصویر دونوں سامنے  رکھیں۔

امریکی کانگریس کی تصویر میں کانگریس کے 129 نمائندوں نے نسل کشی کے خلاف بطور احتجاج اس اجلاس میں شرکت نہیں کی! کانگرس ایریا میں امریکی پرچم کو گرانے اور اسے آگ لگانے کی تصویر اور سب سے اہم امریکی کانگریس کے سامنے فلسطینی پرچم کو بلند کرنے کی تصویر! صیہونی نسل کشی کے خلاف کانگریس کے اندر امریکی یہودیوں کے ایک بڑے گروپ اور کانگریس کے باہر امریکی عوام کے ایک بڑے گروپ کا دھرنا! اس ہفتے دنیا نے دنیا کے دو حصوں میں دو تصویریں دیکھیں۔

ایک طرف بیٹھے امام "نور" کی تصویر، جس کی قوم تاریخ میں صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف امام "نار" بیٹھے ہیں، جو دنیا میں آگ لگانا چاہتے ہیں۔ عالمی میڈیا کے فریم میں یہ دو تصاویر اور مناظر بنی نوع انسان کی اس مہم جوئی کی تاریخ کا ایک ٹکڑا ہیں، جو اس وقت ہمارے دور کے خطرناک مناظر کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ ایران کے صدر کی حلف برداری کی تقریب اور ڈاکٹر پزشکیان کی تقریر نے اس پروقار تقریب کو عالمی جبر کے خلاف مزاحمت اور استحکام کی حلف برداری کی تقریب میں بدل دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1151584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش