0
Friday 2 Aug 2024 09:01

ایرانی خفیہ اداروں کی نااہلی؟؟

ایرانی خفیہ اداروں کی نااہلی؟؟
تحریر: نصرت علی شہانی

حماس کے رہنماء اسماعیل ھنیہ کی تہران میں شہادت اور ماضی قریب میں ایران کے ایٹمی سائنسدانوں اور شہریوں پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد ایرانی خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ اگرچہ صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ کی موت کو ایران نے حادثہ قرار دیا تھا، لیکن بعض حلقے اسے بھی دہشت گردی کا نتیجہ مانتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ اس موضوع پر مختصر اظہار اس لیے بھی مناسب ہے کہ تہران کی مذکورہ تقریب میں ہمارے وزیراعظم نے بھی شریک ہونا تھا۔ معزز مہمانوں کی حفاظت کو یقینی بنانا میزبان ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کا ایک اہم کام کسی بھی واردات، نقص امن اور دہشت گردی کے منصوبے کا قبل از وقوع سراغ لگانا اور ناکام بنانا ہوتا ہے، جس کیلئے انہیں بے پناہ اختیارات، تکنیکی و دیگر سہولیات اور مالی وسائل فراہم کیے جاتے ہیں۔

خطے کے سکیورٹی معاملات پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کی رائے میں ایران کو گذشتہ 45 سال سے بڑی طاقتوں اور خلیجی و دیگر ممالک میں ان کے فرماں برداروں کی جن محاذ آرائیوں کا مسلسل سامنا رہا ہے اور جس طرح ایران کی اسلامی حکومت ختم کرنے کیلئے ہر قسم کی سازشیں کی گئیں، ناقابل یقین سرمایہ کاری اور خطرناک منصوبہ بندی کی گئی۔ اس لحاظ سے مطلوبہ اہداف حاصل نہ ہوسکے اور ایران میں ہونیوالے یہ واقعات اس کے دشمنوں کی ایک فیصد کامیابی بھی نہیں۔دوسرے الفاظ میں دہشت گردی کے چند سانحات حیرت کا باعث نہیں بلکہ دشمنوں کے اس طرح کے سینکڑوں منصوبوں کا ناکام ہونا تعجب کی بات ہے، جو ایرانی انٹیلیجنس کی صلاحیت، مہارت اور فرض شناسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

چند سال قبل ایران کے امن و امان اور خفیہ اداروں کے متعلقہ وزیر نے انکشاف کیا تھا کہ فقط ایک سال میں دہشت گردی کے ایک سو سے زائد منصوبوں کا سراغ لگا کر انہیں قبل از وقت ناکام کیا گیا۔ ایرانی اسے "واللہ خیرالماکرین" کے الہیٰ وعدے سے تعبیر کرتے ہیں، نیز امام زمانہ علیہ السلام کی سرپرستی قرار دیتے ہیں۔ وطن عزیز پاکستان اور ایران کو طویل عرصے سے دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج کا سامنا ہے۔ پاک فوج اور ہماری خفیہ ایجنسیوں کی صلاحیت و قابلیت کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ ان کی شب و روز محنت کے باوجود انڈیا اور احسان فراموش طالبان سے ہمیں بھاری نقصان پہنچا۔ 70 ہزار کے قریب شہری اور سکیورٹی فورسز کے اہلکار شہید ہوئے۔ یعنی تمام تر کوششوں اور احتیاطی اقدامات کے باوجود بھی دشمن وار کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔

مضبوط ڈکٹیٹر جنرل ضیاءالحق اور دو درجن سے زائد اعلیٰ فوجی حکام دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ ایک اور آمر جنرل مشرف قاتلانہ حملے کے وقت فقط چند فٹ کے فاصلے کی وجہ سے بچ گیا۔ ہر دلعزیز وزیراعظم بینظیر بھٹو دہشت گردی کا شکار ہوئیں۔ دو سال پہلے سابق وزیراعظم عمران خان پر جلوس میں قاتلانہ حملہ کیا گیا۔عرب ممالک میں سخت سکیورٹی کے باوجود اس سال عاشورہ پر داعش عمان میں مسجد علی ابن ابی طالب میں ہونیوالی مجلس عزا پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ چند سال پہلے ایرانی انٹیلیجنس کی ایک اہم کامیابی ایرانی دہشت گرد تنظیم "جنداللہ" کے سرغنہ عبدالمالک ریگی کو ایک نہایت خطرناک آپریشن میں فضا سے گرفتار کرنا تھا۔

یہ دہشتگرد سی آئی اے کی مبینہ سرپرستی میں بلوچستان کے علاقہ غیر سے ایران کی سرحد اور اندر دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ اخبارات کے مطابق اس دہشت گرد کے شناختی کارڈ میں کراچی کے ایک معروف مدرسے کا پتہ درج تھا۔ایرانی ایجینسیوں کی ایک اور اہم کامیابی اسرائیلی سفاک پراڈکٹ "داعش" کو شکست دینے والے عظیم جرنیل قاسم سلیمانی کی اپنی سرزمین پر حفاظت تھی، جن کے قتل کے لئے اسرائیل، داعش پاگل ہوچکے تھے۔ اللہ تعالیٰ وطن عزیز پاکستان، برادر ہمسایہ ایران اور تمام اسلامی ممالک کو دہشت گردوں کے شر سے محفوظ رکھے اور امن و امان قائم رکھنے والے اداروں کو اس جہاد میں کامیابی عطا فرمائے۔ آمین۔
خبر کا کوڈ : 1151460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش