0
Monday 18 Sep 2023 22:03

ایٹمی معائنہ کاروں کے لائسنس منسوخ

ایٹمی معائنہ کاروں کے لائسنس منسوخ
تحریر: سید رضی عمادی

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی چافی نے ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کے معائنہ کاروں اور انسپکٹرز کے لائسنس منسوخ کرنے کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کارروائی اور ایران کا حالیہ اقدام ان خود مختار حقوق پر مبنی ہے، جو ایران اور ایجنسی کے تحفظات کے جامع معاہدے کے آرٹیکل 9 میں درج ہیں۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ہفتہ 16 ستمبر کو ایک سرکاری بیان جاری کیا اور اعلان کیا کہ ایران نے ایجنسی کے بعض ان تجربہ کار انسپکٹرز کی سرگرمی کا لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں ایران کی ایٹمی توانائی کی تصدیق اور معائنہ کاری کے لیے بھیجا گیا تھا۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے ایران سے کہا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور ایجنسی کے ساتھ تعاون کے راستے پر واپس آجائے۔گروسی نے جن انسپکٹرز کا ذکر کیا ہے، ان کی تعداد آٹھ ہے اور ان کا تعلق فرانس اور جرمنی سے ہے۔ ایران کے فیصلے کے مطابق، یہ آٹھ افراد، جن کے پاس کئی بار ایران  آنے جانے کے ملٹی پل ویزے تھے اور وہ ایجنسی کے معمول کے معائنے کے لیے کسی بھی وقت ایران آسکتے تھے، لیکن اب ڈی ڈیزائنیشن کی بنیاد پر ان کے ویزے منسوخ کر دیئے گئے ہین اور اب وہ پہلے کی طرح سفر نہیں کرسکتے۔ درحقیقت ایک طرح سے ان کا لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے۔

ایران کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کا دعویٰ
اگرچہ IAEA کے رکن ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کے تحت اپنی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کے لیے مقرر کیے گئے معائنہ کاروں کو کسی بھی وقت ویٹو کرسکتے ہیں، لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ تہران کا فیصلہ معمول کے طریقہ کار سے ہٹ کر ہے۔ دوسری طرف رافیل گروسی نے اعتراف کیا کہ ایران کا فیصلہ غیر قانونی نہیں، البتہ گروسی نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ قانونی طور پر نیز ایجنسی سے متعلق معاہدوں کی بنیاد پر، ایران کو ایسی اجازت دی گئی تھی، لیکن موجودہ صورت حال میں یہ یکطرفہ "غیر مناسب اور ایسا  فیصلہ ہے، جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔" رافیل گروسی کے بقول ایران نے جو کیا وہ "غلط سمت میں ایک اور قدم" ہے اور اس سے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو دھچکا پہنچا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی نگرانی کی سرگرمیوں کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے ان ممالک پر "سیاست" کرنے کا الزام لگایا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنغانی چافی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے بیان کے ردعمل میں کہا: "بدقسمتی سے ایران کے مثبت، تعمیری اور مسلسل تعاون کے باوجود، ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کا حالیہ بیان افسوس ناک ہے۔ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے آئی اے ای اے میں تین یورپی ممالک اور امریکہ کے ساتھ مل کر ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون کی فضا کو تباہ کرنے نیز مخصوص سیاسی مقاصد کے لیے بورڈ آف گورنرز کا غلط استعمال کیا۔

گروسی کے بیان پر وزارت خارجہ کا ردعمل
وزارت خارجہ کے ترجمان کنعانی کا حالیہ تبصرہ ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ سہ ماہی میٹنگ سے پہلے رافیل گروسی کے بیانات اور اس میٹنگ کے موقع پر جاری ہونے والے یورپی ٹرائیکا کے بیان سے متعلق بھی ہے۔ حالیہ اجلاس کے موقع پر تین یورپی ممالک نے ایران مخالف بیان میں ایک طرف تو ایران سے کہا کہ وہ کیمرے اور نگرانی کے آلات کی دوبارہ تنصیب پر رضامند ہو جائے اور دوسری طرف یہ دعویٰ بھی  کیا ہے کہ ایران ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مارچ کے مشترکہ بیان میں کئے گئے وعدوں کی شفافیت کو عملی جامہ نہیں پہنا رہا ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے گذشتہ پیر کو یہ بھی کہا تھا کہ ایران 60 فیصد افزودگی کے ساتھ اپنے یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے اور غیر اعلانیہ جوہری مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے غیر قانونی اثرات کے بارے میں قابل اعتبار وضاحت بھی پیش نہیں کر رہا ہے۔

IAEA کے متعدد معائنہ کاروں کے لائسنس منسوخ کرنے کے حوالے سے ایران کا حالیہ اقدام اس تنظیم اور یورپی ٹرائیکا کے لیے ایک انتباہ ہے کہ اگر آئی اے ای اے نے ایران کے خلاف سیاسی انداز استعمال کرنے کی کوشش کی تو اسلامی جمہوریہ ایران اپنے اختیار قانونی طریقے استعمال کرے گا۔ البتہ دوسری جانب گروسی نے درست طور پر اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ایجنسی اور ایران کے درمیان تعلقات پہلے سے ہی کشیدہ ہیں، لیکن انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ نہیں کیا کہ یہ کشیدہ تعلقات اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ اس کی بنیادی وجہ 2018ء میں JCPOA سے امریکہ کا غیر قانونی انخلا اور JCPOA میں ایران کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے حوالے سے یورپی ٹرائیکا کی ناکامی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1082435
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش