اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسنگ پرسنز کی بازیابی کے کیسز کی سماعت مارچ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی، عدالت نے اٹارنی جنرل منصور اعوان کو آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے طلب کر لیا۔ ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری عدالت سے استدعا ہے کہ حکومت کو مزید وقت نہ دیا جائے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے ہی تو یہ تمام کارروائی کر رہے ہیں۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب ذہن میں رکھیں کہ اب پھر یہ لوگ ذمہ دار ہوں گے، ہو سکتا ہے ہم کمیٹی کو عدالت میں بلا لیں اور وہ آ کر ہمیں بریف بھی کریں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالت اتنی بھی اندھی نہیں ہونی چاہئے نہ ہی اُسے اندھا کریں، میرا بڑا واضح موقف ہے کہ جو دہشت گرد ہو گا اس کو دہشت گرد کہوں گا، میں واضح ہوں کہ جو دہشت گرد نہیں ہو گا اسے پھر رہا کرنا ہو گا، اس سے یہ ہو گا کہ اسٹیٹ کی ساری ورکنگ ایکسپوز ہو جائے گی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میرے ساتھی ججز نے یہ معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا، میں ان کی عقلمندی کو سراہتا ہوں، حساس اداروں کو بھی قانون کے تحت اختیار دے دیں، سی ٹی ڈی کو قانون میں تحفظ ہے تو دوسرے حساس اداروں کو کیوں نہیں۔؟
عدالت نے استفسار کیا کہ جب ان اداروں کے پاس اختیار ہو گا تو پھر یہ مسنگ پرسنز والا ایشو حل ہو گا، آپ نے ہمیں ہر 15 دن میں اپنی کارکردگی کی رپورٹ دینی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا، عدالت نے حکم جاری کیا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، بعد ازاں لاپتہ افراد کی بازیابی کے کیسز کی سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔