0
Friday 24 Jan 2025 00:34

آغا علی رضوی پر ایف آئی آر سندھ حکومت کی بدترین بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے، کاظم میثم

آغا علی رضوی پر ایف آئی آر سندھ حکومت کی بدترین بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے، کاظم میثم
اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کی آواز آغا علی رضوی پر پیپلز پارٹی سندھ کی حکومت کی طرف سے ایف آئی آرز انکی بدترین بوکھلاہٹ اور فیوڈلسٹ طبقے کا جمہوری لبادہ اوڑھنے کا نتیجہ ہے۔ بلاول کی حکومت میزبانی کے آداب سے بھی نابلد ہو کر گلگت بلتستان کے عوام کی آواز پر اپنی راجدھانی میں دہشتگردی کا مقدمہ درج کر کے ثابت کر دیا کہ پورے ملک میں انکی حکومت آجائے تو کیا ارادے رکھتے ہیں۔ پاراچنار کے لیے سندھ سمیت پورے پاکستان جس میں کرم، پشاور، لاہور، اسلام آباد اور امریکہ و یورپ میں احتجاج ہوا لیکن سندھ کی حکومت نے ہی گولیاں چلائیں، مظاہرین شہید کیے، گرفتاریاں کیں اور دہشتگردی کے مقدمات عائد کیے۔
 
 ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے بوگس مقدمات واپس لیے جائیں اور جمہوری آداب کو زندہ رکھیں۔ بلاول پچھلی مرتبہ سکردو آیا تو ہم نے خیرمقدم کیا تھا لیکن ہمارے قائد سندھ گئے تو دہشتگردی کی دفعات عائد کیں۔ مہمان، عالم دین، سید سادات اور مذہبی سیاسی جماعت کے رہنما کے ساتھ ایسے سلوک کی توقع بی بی شہید کی جماعت سے ہرگز نہیں تھی۔ آغا علی رضوی گلگت بلتستان کے ہر مظلوم کی آواز ہے۔ یہ ایف آئی آر ایک جماعت کے قائد پر نہیں بلکہ پورے گلگت بلتستان پر ہے۔ ستتر سالوں سے گلگت بلتستان کو حقوق سے محروم رکھنے والی جماعتیں اب یہاں کے رہنماوں پر دہشتگردی کا الزام لگا رہی ہیں۔ ہم اس عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ بلاول کی حکومت ہمارے اوپر میزائل بھی برسائیں ہم نہ مظلوموں کی حمایت سے باز آئیں گے اور حقوق کی جدوجہد سے پیچھے ہٹیں گے۔
 
واضح رہے کہ پاراچنار کے حق میں کراچی میں دھرنا دینے پر ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر سید علی رضوی کیخلاف کراچی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 24 دسمبر 2024ء کو پاراچنار کے راستے کی بندش اور دہشت گردی کے واقعات کے خلاف کراچی نمائش چورنگی پر دھرنے میں شریک کئی دیگر علماء سمیت مجلس وحدت المسلمین گلگت بلتستان کے صدر آغا علی رضوی پر بھی تھانہ سولجر بازار میں پولیس کی جانب سے دہشت گردی ایکٹ سمیت کئی دیگر دفعات کے تحت دو مختلف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ 
 
درج مقدمات میں سید علی رضوی سمیت دیگر علماءکیخلاف نفرت انگیز تقریر کرنے، کار سرکار میں مداخلت، اقدام قتل، پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے، سرکاری گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ آغا علی رضوی کے ساتھ دیگر نامزد علماء میں علامہ صادق جعفری ، علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ علی مبشر زیدی اور علامہ مختار امامی شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1186166
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش