اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد میں جماعت اسلامی ہند کی مقامی یونٹ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اس بل کے خطرناک نکات کی تفصیل پر روشنی ڈالی گئی۔ اس تعلق سے جماعت اسلامی کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ اس بل میں کئی خامیاں ہیں اور جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ بل بھارت کے آئین کے خلاف ہے کیونکہ اس بل میں ملک کے اقلیتی طبقہ کے بنیادی حقوق کو بالکل ختم کردینے کی بات کی جارہی ہے۔ اس بات کو کہنے میں کوئی تردد نہیں ہے کہ اس بل کے ذریعہ بھارت کے دستور کو بھی بدلنے کی ایک سازش رچی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بل کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جائے گا اور عوامی تحریک بھی چلائی جائے گی ور خوش آئند بات یہ ہے کہ ملک میں مسلمانوں کا کوئی بھی طبقہ اس بل کی حمایت میں نہیں کھڑا ہے۔ علماء کرام و دانشوران سمیت مسلم معاشرے کا ہر بیدار شخص اس بات سے واقف ہے کہ یہ بل مسلم طبقہ کے لئے کس قدر خطرناک ہے، اس لئے ملک بھر میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے کیونکہ موجودہ حالات میں مسلمانوں کے لئے سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے ذمہ دار نے ایک سوال کے جواب میں کیو آر کوڈ اسکیننگ کے حوالے سے کہا کہ معروف وکلاء کے مشورے کے بعد ہی اس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے کیونکہ اگر جوائنٹ پارلمینٹری کمیٹی نے عوامی رائے طلب کی ہے، اس لئے سب پر لازم ہے کہ وہ اپنی رائے ضرور دیں اور اگر آپ اس پر رائے نہیں دیں گے تو کہیں نہ کہیں بل کے تعلق سے اسے آپ کی خاموش تائید ہی مانا جائے گا۔ جماعت اسلامی ہند کے ایک دیگر ذمہ دار نے بتایا کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ کھلی نا انصافی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے وقف کا نظام مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔ اس حوالے سے ابھی عوامی بیداری کی سخت ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کی بھی یہی کوشش ہے کہ ملک بھر کے این جی اوز، ادارے، و انصاف پسند برادران وطن بھی اس لڑائی میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی اپنے آئی ٹی سیل کے ذریعہ کئی فرضی رائے بھی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو روانہ کرے گا اور اس معاملے میں حکومت بھی اس کمیٹی کی کہیں نہ نہیں حمایت کررہی ہے۔