0
Tuesday 3 Sep 2024 22:05

امریکی امداد کے باوجود اسرائیلی فوج مسلسل ناکامیوں کا شکار ہے، وال اسٹریٹ جرنل

امریکی امداد کے باوجود اسرائیلی فوج مسلسل ناکامیوں کا شکار ہے، وال اسٹریٹ جرنل
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی فوج بھرپور امریکی امداد کے باوجود مسلسل ناکام ہو رہی ہے۔ یہ اخبار لکھتا ہے کہ امریکی حکام بدستور صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے کافی حد تک دباو ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا کہ گذشتہ گیارہ ماہ کے دوران صیہونی فوج غزہ جنگ میں مسلسل فوجی ناکامیوں سے روبرو ہے۔ اخبار لکھتا ہے: "اسرائیلی فوج ایسے وقت شدید تھکاوٹ اور فورسز کی کمزوری کا شکار ہے جب وہ ایک ساتھ تین محاذوں یعنی غزہ کی پٹی، شمال میں حزب اللہ لبنان اور حال ہی میں مغربی کنارے پر لڑنے پر مجبور ہو چکی ہے۔" امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے غزہ جنگ کے تسلسل میں امریکی حکومت کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا: "امریکہ بنجمن نیتن یاہو پر جنگ بندی کیلئے حماس کو مراعات دینے کیلئے دباو ڈالنے میں ہچکچا رہا ہے کیونکہ امریکی حکومت اس بات سے خوفزدہ ہے کہ کہیں آئندہ صدارتی انتخابات میں اس دباو کا کملا ہیرس کی کامیابی پر منفی اثر نہ پڑ جائے۔"
 
یہ امریکی اخبار کارنیگی پیس فاونڈیشن کے اعلی سطحی رکن ایرون ملر کے بقول لکھتا ہے کہ امریکی حکومت بحرانی صورتحال کا شکار ہے کیونکہ آئندہ صدارتی الیکشن میں صرف ستر دن باقی رہ گئے ہیں اور ممکن ہے یہ الیکشن امریکہ کی جدید تاریخ کا اہم ترین الیکشن ثابت ہو۔ بہت مشکل دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ جنگ روکنے کیلئے موثر طریقے اور ہتھکنڈے بروئے کار لائے اور جنگ بندی کیلئے سنجیدہ کوشش انجام دے۔ کچھ عرصہ پہلے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع تحقیقاتی ادارے اسرائیل ڈیموکریسی فاونڈیشن نے ایک سروے انجام دیا تھا جس کے نتائج سے ظاہر ہوتا تھا کہ 82 فیصد صیہونی آبادکار جنگ بندی کے حامی ہیں تاکہ اسرائیلی یرغمالیوں کی آزادی ممکن ہو سکے۔ اس سروے کے نتائج سے یہ بھی واضح ہوا کہ مقبوضہ فلسطین کے اکثر رہائشی گذشتہ کئی ماہ سے جنگ بندی معاہدے کے حق میں ہیں لیکن معاہدے کی شرائط پر ان میں اختلافات پایا جاتا ہے۔ کچھ دن تک غزہ جنگ کو بارہواں مہینہ شروع ہو جائے گا۔ یہ ایسی جنگ ہے جس میں اسرائیل کے اعلان کردہ اہداف میں سے ایک ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکا۔ دوسری طرف وسیع پیمانے پر عام شہریوں کے قتل عام کے باعث عالمی رائے عامہ میں اسرائیل کا چہرہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔
 
دوسری طرف صیہونی نیوز ویب سائٹ والا نیوز نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج کا سپہ سالار تامیر یدعی عنقریب اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والا ہے۔ گذشتہ ہفتے حزب اللہ لبنان کی جانب سے اربعین آپریشن کے بعد یہ دوسرا اعلی سطحی صیہونی فوجی عہدیدار ہے جس نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے پہلے صیہونی ملٹری انٹیلی جنس کی یونٹ 8200 کے سربراہ بریگیڈیئر یوسی شیریئل نے استعفی دینے کا اعلان کیا تھا۔ والا نیوز ویب سائٹ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی آرمی اسٹاف ہائی ریڈ الرٹ کی حالت میں ہے اور ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا گیا ہے، لکھتی ہے: "آرمی چیف نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس اقدام کا مطلب آرمی اسٹاف میں زلزلہ ہے، وہ بھی ایسے وقت جب اسے چیف آف آرمی اسٹاف کا ڈپٹی بنایا جا رہا تھا۔" اس رپورٹ کی روشنی میں صیہونی آرمی چیف نے چیف آف آرمی اسٹاف ہرتسے ہالیوے کو اطلاع دی ہے کہ اگلے ہفتے تک استعفی دے دے گا۔ ہالیوے اور صیہونی وزیر جنگ یوآو گالانت نے بھی اس کا استعفی منظور کر لیا ہے لیکن ابھی تک واضح نہیں کہ صیہونی فوج کا نیا سربراہ کون ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 1157863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش