اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران صوبے میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کے حوالے سے تحریکِ التواء پیش کی گئی۔ صوبائی اسمبلی میں تحریکِ التواء پیپلز پارٹی کی رکنِ اسمبلی ہیر سوہو نے پیش کی۔ ہیر سوہو نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک میں تارکینِ وطن کو رجسٹرڈ ہونا پڑتا ہے، یہ سیریس معاملہ ہے، اس کو سنجیدہ لینا پڑے گا، آپ کو ٹیکس نہیں مل رہا تو آپ سم بلاک کرواتے ہیں، اس معاملے پر بغیر کسی رنگ و نسل کے بات کریں، کچھ چیزیں سوشل میڈیا پر نظر آئیں، ان کی جب مرضی ہوتی ہے تو وہ جھنڈے کی بے حرمتی کرتے ہیں۔
محمد دانیال نے کہا کہ افغانی باشندے 80ء کی دہائی میں یہاں آئے اور یہاں سیٹل ہوئے، خاص طور پر افغانیوں کا ایشو پورا پاکستان فیس کر رہا ہے، جو چیز کراچی میں ہوتی ہے، وہ پورے سندھ میں ہوتی ہے۔ فوزیہ حمید نے کہا کہ ہیر سوہو کی تحریک کو سپورٹ کرتی ہوں، غیر قانونی جو اس ملک، اس صوبے میں آیا ہے اس کو واپس جانا چاہیے۔ ماروی راشدی نے کہا کہ نادرا غیرقانونی مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔ ماروی راشدی کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا۔
جس پر ماروی راشدی نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ روز کا معمول بن چکا ہے، ان کو سستی شہرت چاہیے، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں نے کس کی دم پر ہاتھ رکھ دیا؟ لفظ مہاجر استعمال کرنے پر ایم کیو ایم کے اراکین کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی رکن ماروی راشدی نے تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں نے غیر قانونی مہاجرین کی بات کی تھی، کسی غیر قانونی شخص کو صوبے میں رہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، پوری دنیا میں غیر قانونی لوگوں پر سخت پالیسیاں اور قانون بنتے ہیں۔