علامہ سید عابد حسین الحسینی کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ وہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے ہیں۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی پاراچنار کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال کے تناظر میں علامہ صاحب کیساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔(ادارہ)
اسلام ٹائمز: علامہ صاحب، قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد عالمی حالات کا رخ کس جانب جاتا دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، امریکہ سردار قاسم سلیمانی کو شہید کرکے جو حاصل کرنا چاہ رہا تھا، سب کچھ اس کے برعکس ہو رہا ہے، اب اس بے وقوف ٹرمپ کو بھی اندازہ ہوگیا ہے کہ اس سے بہت بڑی غلطی ہوگئی ہے، قاسم سلیمانی کی شہادت کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں، امریکہ نجس نے اس شخص کو نشانہ بنایا ہے، جو نہ صرف ایران بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کا ہیرو بن چکا تھا، اس شخص نے ہمارے مقدسات کا تحفظ کیا، ایسی پاکیزہ ہستی کو لوگ اتنی آسانی فراموش نہیں کرسکتے، سردار قاسم سلیمانی کی شہادت دنیا کے حالات کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دے گی۔ آپ دیکھیں کہ اس افسوسناک واقعہ کے بعد دنیا میں امریکہ کیخلاف کس قدر نفرت بڑھی ہے، امریکہ کیلئے حالات ابھی مزید خراب ہوں گے اور وہ تباہ و بربار ہوگا۔
اسلام ٹائمز: رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے امریکہ سے سخت انتقام لینے کا اعلان کیا تھا، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عراق میں امریکی بیسز پر ہونیوالے حملے کافی ہیں یا امریکہ کو اس سے بھی زیادہ شدید ردعمل دیکھنے کو ملے گا۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: رہبر معظم نے جو کہا وہ ضرور ہوگا، انہوں نے فرمایا تھا کہ یہ حملہ تو محض ایک تھپڑ تھا، ابھی اصل انتقام باقی ہے۔ اب ایران اس خطہ میں امریکہ کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا، میرے خیال میں اس حوالے سے ایران آگے بڑھے گا اور خطہ سے امریکہ کو نکال باہر کرے گا، ایران اور رہبر معظم اپنے اس عظیم جرنیل کی شہادت کا بدلہ ضرور لیں گے اور مجھے یقین ہے کہ ہر مرتبہ کی طرح رہبر کے منہ سے نکلا ایک ایک لفظ سچ ثابت ہوگا۔ قاسم سلیمانی کی شہادت نے رہبر کو بہت افسردہ کیا ہے، دنیا بھر میں پھیلے رہبر کے چاہنے والے انہیں افسردہ ہرگز نہیں دیکھ سکتے۔ امریکہ جانتا ہے کہ رہبر کے ایک حکم پر دنیا بھر میں موجود ان کے چاہنے والے اپنی جانیں تک قربان کرنے کو تیار ہیں۔
اسلام ٹائمز: بعض حلقوں کیجانب سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ قاسم سلیمانی تو ایرانی جنرل تھے، انکی شہادت پر پاکستان میں اتنا واویلا کیوں مچایا جا رہا ہے۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: بالکل قاسم سلیمانی ایرانی جنرل تھے، لیکن ہمارے مقدسات کا تحفظ کرنے کے بعد وہ صرف ایرانی جنرل نہیں رہے تھے، انہوں نے دنیا بھر کے اہل تشیع پر احسان کیا، انہوں نے ہمارے آئمہ معصومین (ع) اور بی بی زینب (س) کے روضہ کا دفاع کرنے میں اہم کردار ادا کیا، اگر وہ اس وقت نہ ہوتے تو داعش نے بہت تباہی کرنی تھی۔ ہم تو ان سے ایرانی جنرل کیوجہ سے نہیں بلکہ مقدسات کے تحفظ اور امریکہ و اسرائیل کیخلاف میدان میں رہنے پر محبت کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی شہادت پر پاکستان بھر میں غم ہے۔
اسلام ٹائمز: امریکہ، ایران کشیدگی پر پاکستان نے غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا، کیا حکومت پاکستان کے اس اعلان سے آپ مطمئن ہیں۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: پاکستان نے بہت کمزوری کا مظاہرہ کیا ہے، ہم حکومت پاکستان سے یہ توقع ہرگز نہیں کرسکتے کہ وہ امریکہ کیخلاف میدان میں آجاتی، مگر برادر اسلامی ملک ہونے کی حیثیت سے ایران کیساتھ کھڑا ہونا چاہیئے تھا۔ ہمارے ڈرپوک وزیراعظم نے تو قاسم سلیمانی صاحب کی شہادت پر تعزیت تک نہیں کی، ان کی جانب سے میں نے اب تک قاسم سلیمانی کی شہادت کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں سنا، اگر آپ نے سنا ہو تو بتائیں۔ ہمارا وزیراعظم اس واقعہ کی مذمت کرنے کی ہمت رکھتا ہے اور نہ ہی ایران سے تعزیت کرنے کی۔ عمران خان تو وزیراعظم بننے سے پہلے بہت دعوے کرتا تھا، بہت مردانگی دکھاتا تھا، اس کی وہ ساری مردانگی کہاں گئی۔؟
اسلام ٹائمز: خان صاحب کا کہنا ہے کہ ہم اس مسئلہ پر امریکہ اور ایران کے درمیان حالات بہتر بنانا چاہتے ہیں، اسی وجہ سے شاہ محمود قریشی صاحب ایران کے بعد سعودی عرب گئے ہیں۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: میں تو حیران ہوں کہ جو شخص اس قدر بزدل ہو، وہ ثالثی کی بات کر رہا ہے، آل سعود کے حکم پر بین الاقوامی اجلاس میں شرکت نہ کرنیوالے عمران خان ثالثی کی حیثیت ہی نہیں رکھتے۔ یہ ڈرامہ کر رہے ہیں، ان کی سنتا کون ہے، ان کی کیا حیثیت ہے۔؟ سعودی حکومت کی وجہ سے انہوں ملائیشیاء کا دورہ ختم کیا۔ یہ تو کٹھ پتلی ہیں۔
اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں موجودہ حالات کسی جنگ کیجانب بھی بڑھ سکتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: ظاہر ہے ایران نے امریکہ سے بدلہ لے گا اور پھر اگر امریکہ نے جواب میں کسی قسم کا اقدام کیا تو حالات جنگ کی طرف بھی جاسکتے ہیں، امریکہ کو اندازہ ہوگیا ہے کہ ایران اس کے کسی بھی قسم کے مفادات کو نشانہ بناسکتا ہے، آپ نے دیکھا کہ عراق میں ایرانی میزائلوں کو امریکی دفاعی نظام نہیں روک سکا۔ اگر اس حملہ میں ایک بھی امریکی فوجی نہ مرا ہو تو کم از کم امریکہ کو یہ اندازہ ہوگیا ہے کہ ایران امریکہ کے دفاعی نظام کو توڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ عراق میں بھی امریکہ کیخلاف نفرت بڑھ گئی ہے۔ حزب اللہ کا بھی شدید ردعمل سامنے آیا ہے، یمن میں بھی ایران کی حمایت موجود ہے۔ اس کے علاوہ روس اور چین بھی یہ چاہیں گے کہ امریکہ اس علاقہ سے نکل جائے۔
اسلام ٹائمز: امریکہ نے بعض ممالک کے ذریعے ایران کو مذاکرات کی پیشکش بھی کی ہے، اسوقت پہلی مرتبہ امریکہ دفاعی پوزیشن پر ہے، ایسے میں امریکہ کیلئے عافیت کا معاملہ کیا ہوسکتا ہے۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: میرے خیال میں اگر امریکہ خاموشی سے اس علاقہ سے نکل جائے تو شائد وہ زیادہ نقصان سے بچ جائے، بصورت دیگر وہی ہوگا، جس کا اظہار ایرانی قیادت کرچکی ہے۔ امریکہ کے اپنے اندر سے یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ اس بے وقوف ٹرمپ نے دنیا بھر میں امریکی شہریوں کی زندگیاں داو پر لگا دی ہیں، امریکہ کیلئے زیادہ نقصان سے بچنے کا یہی واحد راستہ ہوسکتا ہے۔
اسلام ٹائمز: ایرانی حکومت کیجانب سے یوکرائینی طیارے کو غلطی سے نشانہ بنائے جانے کے اعتراف کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو اسے چھپانے یا جھوٹ بولنے سے کیا فائدہ۔؟ ایران نے یہ بہتر کیا کہ اپنی غلطی کو تسلیم کیا، بہرحال انسانی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے، تاہم اس واقعہ پر اگر ایران بھی جھوٹ بولتا تو ایران اور امریکہ میں کوئی فرق باقی نہ رہ جاتا، میں سمجھتا ہوں کہ اگر ایران نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے تو یہ اچھی بات ہے، تاہم اس واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں اور ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیئے۔
اسلام ٹائمز: علامہ صاحب آپ سے آخری سوال کہ شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد مقاومتی بلاک کو کمزور ہوتا دیکھ رہے ہیں یا مضبوط۔؟
علامہ سید عابد حسین الحسینی: سردار قاسم کی شہادت کے بعد حالات نے ثابت کر دیا کہ مقاومتی طاقتیں اور مضبوط ہوں گی، مجھے یقین ہے کہ شہید قاسم کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ان کی شہادت کی بدولت عالمی حالات تبدیل ہوں گے اور امریکہ و اسرائیل کی نابودی ہوگی۔ جو کام قاسم سلیمانی سے خدا لینا چاہتا تھا وہ لے لیا، اب ان کی شہادت کے نتیجے میں حالات استعماری طاقتوں کیخلاف جائیں گے اور آپ دیکھیں گے کہ ایران سمیت مقاومتی بلاک مزید مضبوط ہوگا۔