0
Sunday 1 Sep 2019 00:42
وقت آگیا ہے کہ پاکستان دوست اور دشمن کو پہچان لے

عرب ممالک نے کشمیریوں کے قاتل کی حمایت کرکے بہت مایوس کیا، انعام الحق قادری

اسلامی فوجی اتحاد کے کشمیر پر خاموش رہنے سے ثابت ہوگیا کہ یہ صرف ڈرامہ ہے
عرب ممالک نے کشمیریوں کے قاتل کی حمایت کرکے بہت مایوس کیا، انعام الحق قادری
محمد انعام الحق قادری پاکستان سنی تحریک خیبر پختونخوا کے سربراہ ہیں، وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے اور درویش صفت شخصیت کے مالک ہیں، جسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایک ملکی سطح کی جماعت کے صوبائی سربراہ ہونے کے باوجود پشاور شہر میں واقع ایک چھوٹے اور بوسیدہ سے گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ قادری صاحب فرقہ پرستی اور شدت پسندی کیخلاف ہمیشہ ببانگ دہل بولتے ہیں اور فرقہ پرست جماعتوں کیلئے کسی قسم کا نرم گوشہ نہیں رکھتے، تاہم اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے جناب انعام الحق قادری کیساتھ موجودہ حالات کے تناظر میں ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔(ادارہ)
 
اسلام ٹائمز: کشمیر کے حالات کو کس طرف جاتا دیکھ رہے ہیں۔؟
انعام الحق قادری: ﷽۔ کشمیر کے حالات انتہائی خطرناک جانب گامزن ہیں، وہاں کسی بھی وقت کوئی ایسا مسئلہ بن سکتا ہے، جس کی وجہ سے پوری دنیا کے حالات متاثر ہوسکتے ہیں۔ ہماری حکومت کو جارحانہ مزاج دکھانے کی ضرورت ہے۔ مجھے آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صاحب کا یہ بیان پڑھ کر حیرت ہوئی کہ جس میں انہوں نے ہندوستان کو مذاکرات کی ایک بار پھر پیشکش کی ہے۔ ایک طرف وزیراعظم کچھ بیان دیتے ہیں اور وزیر خارجہ کچھ کہتے ہیں۔ حکومت کی نہ تو ڈائریکشن ٹھیک ہے اور نہ ہی اب تک کوئی ایسی پالیسی جاری کی گئی ہے کہ جس پر قوم کو اطمینان ہو۔ کشمیر کا مسئلہ اس نوعیت کا نہیں ہے کہ اسے اتنا آسان لیا جائے۔ حکومت کو جارحانہ پالیسی اور مزاج اپنانے کی ضرورت ہے۔
 
اسلام ٹائمز: ہمارے وزیراعظم صاحب نے عرب حکمرانوں کو یہاں حد سے زیادہ پروٹوکول دیا، انہوں نے الٹا مودی جیسے قاتل کو ایوارڈ سے نواز دیا۔؟
انعام الحق قادری: عرب حکمرانوں نے کشمیر کے ایشو پر مظلوم کشمیریوں کے قاتل کی حمایت کرکے ہمیں بہت مایوس کیا ہے، بجائے اس کے کہ مودی کا دورہ کینسل کیا جاتا، یا کم از کم احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا، عرب حکمرانوں نے اپنے مالی مفادات کی خاطر قاتل کی حمایت کی۔ یہ امت کیلئے لمحہ فکریہ ہے، ہمارے وزیراعظم نے عربوں کی ڈرائیونگ کی، انہوں نے اوقات یاد دلا دی۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اپنے دوست اور دشمن پہچان لے، جس نے ہمارا اس مشکل وقت میں ساتھ دیا، وہ ہمارا دوست ہے اور جس نے ہمارے دشمن کو ہار پہنائے وہ دشمن۔
 
اسلام ٹائمز: مسلم ممالک کی حالت ایک طرف، ایک اسلامی فوجی اتحاد بنا تھا، اس نے کشمیر کے معاملہ پر ایک مذمتی بیان تک نہیں دیا۔؟
انعام الحق قادری: اس اسلامی فوجی اتحاد نے کشمیر کے معاملہ پر اس طرح خاموش رہ کر ثابت کر دیا ہے کہ یہ سب ڈرامہ ہے۔ حیرانگی کی بات ہے کہ ہے یہ اسلامی فوجی اتحاد اور اسلامی ممالک کے مسائل کے حوالے سے اس کا کوئی کردار نہیں۔ یہ ان لوگوں نے اپنے مفادات کیلئے بنایا تھا۔
 
اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمان صاحب کافی طویل عرصہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے، انکی کارکردگی کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
انعام الحق قادری: اگر مولانا صاحب نے کشمیر کے مسئلہ پر کام کیا ہوتا تو ہماری پالیسی کا یہ حال نہ ہوتا۔ مولانا نے صرف اقتدار کے مزے لئے، پارلیمان کی کشمیر کمیٹی کا بہت اہم رول ہوتا ہے، اس مسئلہ کو گذشتہ حکومتوں نے سریس نہیں لیا۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، انسان اپنی شہ رگ کی حفاظت ہر چیز سے بڑھ کر کرتا ہے، کشمیریوں کی قربانیاں ہم پر قرض ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: کیا ایسی صورتحال میں اپوزیشن کیطرف سے حکومت گرانے اور لانگ مارچ کی باتیں ملکی مفاد میں ہیں۔؟
انعام الحق قادری: احتجاج اور تحریکیں چلانا اپوزیشن کا حق ہوتا ہے، تاہم جب گھر میں آگ لگی ہو یا دشمن حملہ آور ہو تو اندرونی اختلافات پس پشت ڈال دیئے جاتے ہیں۔ اس وقت ہم تاریخ کے نازک دور سے گزر رہے ہیں، ہمیں توجہ اور توپوں کے رخ دشمن کی طرف ہونے چاہئیں، نہ کہ ایک دوسرے کی طرف۔
 
اسلام ٹائمز: امریکہ کی کشمیر کے ایشو پر ثالثی کی پیشکش کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
انعام الحق قادری: امریکہ کبھی بھی مسلمانوں کے حق میں بہتر ثابت نہیں ہوسکتا۔ یہ لوگ کشمیر کا سودا کروانا چاہتے ہیں۔ اس پیشکش کو تو مودی نے ٹھکرا دیا ہے، اب اس کی کیا اہمیت باقی رہ جاتی ہے۔؟ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنا ہوں گے۔ اگر ہم نے کشمیری عوام کیلئے کچھ نہ کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں ہرگز معاف نہیں کریں گی۔
 
اسلام ٹائمز: محرم الحرام کی آمد کے حوالے سے کوئی پیغام دینا چاہئیں گے۔؟
انعام الحق قادری: یہ مہینہ ہمیں ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے، امام حسین (ع) اور ان کے ساتھیوں نے ظلم کو مسترد کیا، محرم ہمیں متحد ہونے کا پیغام دیتا ہے، ہمیں بحیثیت مسلمان اپنے اندر ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہیئے۔ آل رسول (ص) نے محرم میں اتنی عظیم قربانی دی ہے، جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 813889
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش