تحریر: مجید وقاری
ایکو ممالک کا 28 واں اجلاس پیر کے دن مشہد میں شروع ہوا، جس میں رکن ممالک کی وزارت خارجہ کے ماہرین نے شرکت کی۔ آج منگل کے دن وزرائے خارجہ کا اجلاس ہو رہا ہے۔ اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) ان قدیم ترین علاقائی تنظیموں میں سے ایک ہے، جو 1985ء میں علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد سے تشکیل دی گئی تھی، لیکن مختلف وجوہات من جملہ بعض رکن ممالک کی جنگوں اور تنازعات میں شمولیت نے اس کے راستے میں مشکلات کھڑی کر دیں۔ ان تنازعات کی وجہ سے اس کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی۔ مشہد میں منعقدہ اجلاس میں ECO کے سیکرٹری جنرل بھی موجود ہیں، جس سے امید کی جاسکتی ہے کہ ECO تنظیم کی سرگرمیوں میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
امید کی جاسکتی ہے کہ موجودہ شرائط میں اتفاق رائے سے ترقی کے لئے مناسب راہ حل اپنایا جائے گا۔ ای سی او تنظیم جو سب سے پہلے ایران، پاکستان اور ترکیہ کی شمولیت سے باہمی اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے قائم کی گئی تھی، لیکن 1992ء سے اب تک اس میں سات نئے ممالک شامل ہوچکے ہیں، جن میں افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔ اب اس کے اراکین کی تعداد بڑھ کر 10 ممالک تک پہنچ گئی۔ تاہم، ECO تنظیم نے ابھی تک اپنے اراکین کی صلاحیتوں کے مطابق ایک طاقتور علاقائی تنظیم کے طور پر کام نہیں کیا ہے۔
ECO تنظیم میں ابھی بھی مربوط اور آپریشنل ڈھانچے کا فقدان ہے۔ مثال کے طور پر مالیاتی، بینکنگ، انشورنس اور تاجروں اور نجی شعبے کے تعاون کے لیے حکومتی تعاون ناپید ہے، جبکہ جنوب مشرقی ایشیا میں "آسیان" جیسی دیگر علاقائی تعاون تنظیموں کے مقابلے میں، ECO کی پسماندگی کافی واضح ہے۔ ای سی او کے رکن ممالک، خاص طور پر اس کے تین بانی ممالک، یعنی ایران، پاکستان اور ترکی، ایک اہم اسٹریٹجک جغرافیائی حیثیت کے حامل ہیں، جنہیں یورپ، برصغیر، بحر ہند اور خلیج فارس کے تناظر میں ایک پل کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ یہ ممالک وسطی ایشیا اور قفقاز میں اقتصادی اور راہداری امور میں اہم اور نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں۔
آج کے دور میں نقل و حمل کے وسائل اور طریقے تجارتی سامان کی محفوظ، سستی اور فوری منتقلی کا امکان فراہم کرتے ہیں اور اس تناظر میں ای سی او کے رکن ممالک موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ دریں اثناء، ای سی او کے رکن ممالک میں سے ہر ایک کے پاس تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی ترقی و فروغ کے لیے مختلف صلاحیتیں موجود ہیں، جن میں زیادہ ہم آہنگی سے توانائی، صنعت، سائنسی اور دیگر شعبوں میں مطلوبہ ترقی حاصل کی جاسکتی ہے۔ رکن ممالک اپنی صلاحیتوں کے استعمال سے ای سی او تنظیم کو ایک اہم تنظیم بنا سکتے ہیں، جو علاقائی کے ساتھ عالمی سیاست میں اپنا موثر کردار ادا کرسکتی ہے۔
بلاشبہ ای سی او جیسی اقتصادی تنظیم علاقائی تعاون کے طور پر اپنے اراکین کی بین الاقوامی پوزیشن کو بہتر بنا سکتی ہے۔ ای سی او کے اراکین کے درمیان بہت سی ثقافتی، مذہبی اور حتیٰ کہ تاریخی اور تہذیبی مشترکات موجود ہیں، جن کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ تنظیم جلد ہی اپنی علاقائی اور بین الاقوامی حیثیت کو دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔ اس حوالے سے مشہد میں ECO اقتصادی تنظیم کے ماہرین اور وزرائے خارجہ کا اجلاس تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے نئے دور کا آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔