0
Saturday 30 Jul 2022 21:12
تجزیہ 21

حالیہ سیاسی بحران اور عدلیہ

یافث نوید ھاشمی اور اسد ملک کے ساتھ گفتگو
متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام "تجزیہ" 21
موضوع: سپریم کورٹ آف پاکستان کا حالیہ فیصلہ، مضمرات اور پاکستانی سیاست پر اس کے اثرات
میزبان: سید فرخ رضا
مہمان: یافث نوید ہاشمی، سابق نائب صدر ہائی کورٹ بار
          امتیاز علی اسد، سینیئر جرنلسٹ، ماہر سیاسی امور

اہم نکات:
1۔ سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے دیا ہے۔
2۔ سیاسی جماعتیں اپنی مرضی کے فیصلوں پر مٹھائیاں بانٹتی ہیں اور فیصلہ اگر ان کی مرضی کے مطابق نہ ہو تو عدالتوں پر تنقید کرتی ہیں۔
3۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بنچز کی تشکیل، کیسوں کی سماعت کے لیے تاریخ معین کرنا اور سوموٹو ایکشن لینے جیسے اختیارات پر اعتراض کے خاتمے کے لیے اسے سینیئر ججز کے پینل کو دے دینا چاہیئے، تاکہ چیف جسٹس کا منصب متنازع نہ بنے۔
4۔ عدالتوں نے سیاسی امور میں غیر ضروری جوڈیشل ایکٹو ازم کا مظاہرہ کرکے عوام میں اپنی ساکھ پر سوالات پیدا کیے ہیں۔
5۔ آئین میں اداروں کی حدود و قیود طے شدہ ہیں، کسی ادارے کو دوسرے کی حدود میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔
 
6۔ عدالتی فیصلے پاکستانی سیاست پر اپنے گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں، وہ فیصلے ایک طویل عرصے بطور نظیر استعمال ہوتے ہیں۔
7۔ پارلیمنٹ کو سیاسی معاملات کے لیے پارلیمنٹ کے اندر ڈائیلاگ کو پروان چڑھانا چاہیئے اور فریقین میں انا پرستی کی بجائے قومی مفاد میں مل بیٹھنے کا حوصلہ ہونا چاہیئے۔
8۔ سیاست میں پوائنٹ آف نو ریٹرن پر جانے سے گریز کرنا چاہیئے اور ڈائیلاگ کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیئے۔
9۔ عدالتوں کو عام شہریوں کے لیے بھی اسی طرح ایکٹو ازم کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔
10۔ انصاف کا ترازو سب کے لیے یکساں ہونا چاہیئے، خاص اور عام کا امتیاز نہیں ہونا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 1006793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش