اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولوی محمد فضل الرحیم کی قیادت میں مقامی علماء و دانشوران اور بورڈ کے اراکین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارامیا سے ملاقات کی اور مودی حکومت کی جانب سے پرپوز کیے گئے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔ وفد نے کہا کہ بی جے پی کا وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی جائیدادوں کو چھیننے اور انہیں بے گھر کرنے کی ایک سازش ہے اور چیف منسٹر سے اپیل کی کہ حکومت تلنگانہ کی طرح سی ایم سرکاری سطح پر اس بل کو نامنظور کریں۔ سدارامیا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولوی محمد فضل الرحیم نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے انہیں تیقن دلایا کہ کرناٹک میں مرکزی وقف امینڈمنٹ بل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر مولوی محمد فضل الرحیم نے وقف امینڈمنٹ بل پر ایک مختصر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ بل انکانسٹی ٹیوشنل ہے، جسے ملک میں انتشار برپا کرنے کی سازش کے تحت لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اس وفد میں کرناٹک کے بعض ارکان بورڈ نیز مسلمانوں کی مقتدر دینی و ملی جماعتوں کے ریاستی سربراہ اور شہر بنگلور کی نمایاں شخصیات شامل تھیں، جن میں بطور خاص آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ارکان میں کے رحمٰن خان، سابق مرکزی وزیر، مولانا سید تنویر احمد ہاشمی صدر جماعت اہل سنت کرناٹک، الحاج عاصم افروز سیٹھ اس کے علاوہ مولانا شبیر احمد حسینی ندوی صدر مدرسہ اصلاح البنات بنگلور، مفتی شمس الدین قبلی قاسمی سکریٹری جمعیت علماء کرناٹک، حافظ فاروق احمد جمعیت علماء کرناٹک، حافظ سید انعام عبداللہ سکریٹری جمیت علماء کرناٹک، ڈاکٹر سعد امیر حلقه جماعت اسلامی ہند، مولانا وحید الدین جماعت اسلامی، مولانا مقصود عمران امام و خطیب جامع مسجد بنگلور، مفتی محمد اسلم رشادی قاسمی رکن شوریٰ مرکز سلطان شاہ، مفتی محمد علی قاضی جنرل سکریٹری جماعت اہل سنت و چیئرمین کرناٹک اردو اکیڈمی، عثمان شریف و دیگر شامل رہے۔
وفد نے ریاست کے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ یہ ترمیمی بل خالصتاً مرکزی حکومت کی بدنیتی پر مبنی ہے، جس کا مقصد وقف ایکٹ 1995 کو کمزور کرنا ہے، جسے کانگریس کی سرکار نے منموہن سنگھ جی کی قیادت میں 2013ء میں خاصا مضبوط کیا تھا۔ یہ ترمیمی بل وقف املاک پر سرکاری و غیر سرکاری قبضوں کے لئے راہ ہموار کرتا ہے۔ اس میں نہ صرف ریاستی وقف بورڈوں و سینٹرل وقف کونسل کے اختیارات کو خاصا کمزور و مضمحل کیا گیا ہے بلکہ ایک طرح سے پورا اختیار کلکٹر و سرکاری انتظامیہ کے حوالہ کر دیا گیا ہے۔ اس لئے ہماری گزارش ہے کہ کانگریس پارٹی اور پارلیمنٹ میں موجود آپ کے ممبران اس بل کی بھرپور مخالفت کریں اور اسے ہرگز ہرگز بھی منظور نہ ہونے دیں۔ جنرل سکریٹری بورڈ نے ایک تحریری یاداشت بھی وزیر اعلیٰ کو سونپی جس میں اس بل کی ایک ایک شق کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مولوی محمد فضل الرحیم نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے وفد کی باتوں کو بہت غور اور سنجیدگی سے سنا اور وعدہ کیا کہ ان کی اور کانگریس پارٹی کی پوری کوشش ہوگی کہ یہ بل منظور نہ ہونے پائے۔