0
Wednesday 4 Sep 2024 09:44

یمن میں امریکہ کی تاریخی ناکامی

یمن میں امریکہ کی تاریخی ناکامی
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

نومبر 2023 سے اب تک یمنی مسلح افواج نے تقریباً 190 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں سے آخری یونانی پرچم والا "Sonion" جہاز ہے۔یمن کی ان تمام کارروائیوں کا مقصد غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے  امریکہ اور امریکی حمایت یافتہ حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔ یمن کی اس معجزاتی کامیابی کو سمجھنے کے لیے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یمن کی مسلح افواج کے خلاف امریکہ  گزشتہ 9 ماہ سے اپنی فوجی طاقت کا دو تہائی سے زیادہ حصہ استعمال کرچکا ہے۔ برطانیہ نے بھی یمن کی سرزمین پر بہت سے شدید حملے کیے، تاکہ یمنیوں کو غزہ میں اپنے بھائیوں کی حمایت سے روکا جا سکے اور "بنجمن نیتن یاہو" فلسطینیوں کے خلاف اپنی نسل کشی کو بغیر کسی پریشانی کے جاری رکھ سکے۔

امریکہ کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ وہ ملک جو "دنیا کی سپر پاور" ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اس نے بحر احمر  میں طیارہ بردار بحری جہاز "روزویلٹ"  اور"لنکن" نیز بحر الکاہل میں طیارہ بردار بحری جہاز "فورڈ" اور "آئزن ہاور بھیجے، لیکن وہ یمن کے مجاہدین کو روکنے میں ناکام رہا۔ اپنی فوجی طاقت کا ایک تہائی استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ، واشنگٹن نے یمنی میزائلوں کو مار گرانے اور یمن پر بمباری کرنے کے لیے نایاب گولہ بارود اور ڈرونز پر ایک ارب ڈالر خرچ کیے، لیکن صنعا کو غزہ کی حمایت اور اسرائیل کی نسل پرست دہشت گرد حکومت کے خلاف کارروائیوں سے باز نہ رکھ سکا۔

امریکی میگزین "نیشنل انٹرسٹ" نے بھی چند روز قبل اس امریکی سکینڈل کا تفصیل سے حوالہ دیا اور لکھا: کیا یمن دنیا کی 14% سمندری تجارت کے خلاف خطرہ ہے، جو بحیرہ احمر سے گزرتی ہے، کیا یہ حقیقت ہے کہ امریکی طیاروں کی ایک تہائی تعداد اس سمندر میں بھیجی گئی؟ کیا یمن کے خلاف جو طاقت استعمال کی گئی، وہ چین کو روکنے یا شکست دینے کے برابر تھی اور کیا امریکی بحریہ کا یہ استعمال جائز ہے؟ کیا یہ جواب امریکہ کے اسٹریٹیجک مفادات کے مطابق ہے؟ ان تمام سوالات کا جواب یقیناً "نہیں" ہے۔

یہ تجزیہ اشارہ کرتا ہے کہ یمن کے خطرے سے نمٹنے کے لیے امریکی کوششوں کے باوجود باب المندب اب بھی بہت خطرناک ہے اور اگر ہم بحیرہ احمر میں سمندری ٹریفک کی حفاظت کو امریکہ کے اہم مفادات میں سے ایک سمجھتے ہیں، تو پھر ہمیں یقین ہونا چاہیئے کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بائیڈن کی حکمت عملی نامناسب اور ناکام رہی ہے۔ امریکہ جس ذلت میں گرفتار ہوا ہے، اس نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ ملک غزہ کے خلاف 11 ماہ کے جرائم میں برابر کا شریک ہے، ورنہ وہ دسیوں ارب ڈالر خرچ نہ کرتا اور اپنی نصف فوجی قوت اس خطے میں نہ بھیجتا۔ یمن کا اقدام غزہ کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے تھا، لیکن خدا چاہتا تھا کہ امریکہ غزہ، یمن اور مزاحمت کے بلاک کے جنگجوؤں کے ہاتھوں رسوا ہو اور سب کو معلوم ہو جائے کہ یہ ملک نہ صرف غزہ بلکہ سب سے پہلے عرب اور اسلامی اقوام اور دوسرے مرحلے میں دنیا کے تمام آزاد لوگوں بلکہ انسانیت کا اصل اور دشمن نمبر ایک ہے۔
خبر کا کوڈ : 1158021
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش