اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے نریندر مودی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس پیش کیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنی نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف استحقاق کی تحریک پیش کرنے کے لئے ایک نوٹس پیش کیا جس میں مبینہ طور پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر کے تبصرے کے اقتباسات تھے، جنہیں اسپیکر کی جانب سے ایوان کی کارروائی سے ہٹا دیا گیا تھا۔ مودی نے پارلیمنٹ میں انوراگ ٹھاکر کے اس تبصرے کو اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔ اس کو لے کر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنی نےمودی کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس پیش کیا ہے۔
انوراگ ٹھاکر نے پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ پر اپنی تقریر کے دوران کچھ تبصرے کیے جنہیں ایوان کی کارروائی سے خارج کر دیا گیا۔ بحث کے دوران اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے ذات پات کے بارے میں واضح ذکر پر بھی ایوان میں زبردست ہنگامہ ہوا۔پارلیمنٹ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چنی نے سپیکر اوم برلا کو ایک نوٹس جمع کرایا جس میں وزیر اعظم کے خلاف قواعد و ضوابط کے قاعدہ 222 کے تحت استحقاق کی تحریک کا مطالبہ کیا گیا۔ چنی کے مطابق مودی نے ایکس پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر کے تبصرے پر ٹویٹ کیا تھا، جسے ایوان کی کارروائی سے ہٹا دیا گیا تھا۔
چنی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹائے گئے تبصروں کے بارے میں وزیراعظم کا ٹویٹ کرنا استحقاق کی صریح خلاف ورزی اور ایوان کی توہین ہے، اس لئے وہ وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق لانے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر سے اس تجویز کو قبول کرنے کی درخواست کی۔ اپنے خط میں کانگریس لیڈر نے وزیراعظم کے خلاف تحریک پیش کرنے کی اجازت مانگی اور کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف استحقاق کی کارروائی شروع کی جائے۔ بجٹ پر انوراگ ٹھاکر کی تقریر کو انتہائی توہین آمیز اور غیر آئینی قرار دیا گیا۔ کانگریس نے بدھ کو دعوی کیا کہ مودی نے اسے فیس بک پر شیئر کرکے ’پارلیمانی استحقاق کی سنگین خلاف ورزی‘ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ایوان میں ٹھاکر کے تبصرے اور ذات پات کی مردم شماری کے مطالبہ پر اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے درمیان پارلیمنٹ کی کارروائی بدھ کو دوپہر تک ملتوی کر دی گئی۔ منگل کو بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر کے تبصرے پر ایوان میں ہنگامہ ہوا اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں لیڈر آف اپوزیشن راہل گاندھی پر کئے گئے تبصروں پر سخت نکتہ چینی کی۔