0
Monday 2 Sep 2024 21:14

اسرائیل کی سائبر پاور خاک میں مل چکی ہے، صیہونی اخبار

اسرائیل کی سائبر پاور خاک میں مل چکی ہے، صیہونی اخبار
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق صیہونی اخبار ہارٹز نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس حقیقت کا اعتراف کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کی جنگ (طوفان الاقصی آپریشن) کے بعد اسرائیل کے خلاف سائبر حملوں کا غیر معمولی سلسلہ شروع ہوا اور اس دوران وسیع پیمانے پر حساس اداروں سے انتہائی اہم معلومات چرا لی گئیں اور اسرائیل کے سیکورٹی اداروں کی جانب سے یہ معلومات منظرعام پر آنے سے روکنے کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹر عامیر بن یعقوب نے اپنی اس رپورٹ میں لکھا ہے: "چند ماہ پہلے باہر کے کچھ ہیکرز نے وزارت انصاف کی کچھ ویب سائٹس ہیک کیں اور اس طرح دسیوں ہزار دستاویزات جن میں خفیہ خطوط بھی شامل تھے چوری کر کے انٹرنیٹ پر شائع کر دیے۔ ان معلومات کو ڈاونلوڈ کرنے کیلئے ٹیلی گرام پر کئی لنک بھی بھیج دیے گئے۔ کچھ عرصے بعد یہ تمام پیغامات ڈیلیٹ ہو گئے ہیکرز کے ٹیلی گرام پر موجود چینلز بند کر دیے گئے۔" رپورٹ میں مزید آیا ہے: "حماس کے آپریشن کے بعد سے اب تک اسرائیل پر غیر معمولی سائبر حملے انجام پا چکے ہیں جن میں اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں کے اکاونٹس، پرائیویٹ کمپنیوں کے سرور، فوجی انڈسٹریز، حساس مراکز، علاقائی ادارے، اسپتال اور سرکاری ادارے ہیک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا پر ان حملوں کے بارے میں بہت ہی محدود خبریں شائع کی گئی ہیں۔"
 
انٹرنٹ انڈسٹری سے وابستہ باخبر ذرائع نے صیہونی اخبار ہارٹز کو بتایا کہ حتی حکومتی اور سیکورٹی عہدیدار بھی ان سائبر حملوں میں ہونے والے نقصان سے پوری طرح آگاہ نہیں ہیں جبکہ ان حملوں کے اقتصادی اور سیکورٹی اثرات کے بارے میں بھی کسی کو علم نہیں ہے۔ ان آگاہ ذرائع نے مزید بتایا کہ سائبر سیکورٹی اداروں کی جانب سے بھرپور کوششوں کے باوجود ان سائبر حملوں میں چوری ہونے والی حساس معلومات کو منظرعام پر آنے سے روکا نہیں جا سکا۔ ہارٹز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ چند دیگر آگاہ ذرائع کے بقول تل ابیب اس وقت کئی محاذوں پر ان ویب سائٹس کو جاننے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے جو سائبر حملوں میں چوری شدہ معلومات شائع کرنے میں مصروف ہیں۔ اسی طرح اسرائیلی سیکورٹی ادارے ان معلومات کو ڈیلیٹ کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں اور اس مقصد کیلئے مختلف ویب سائٹس اور سوشل نیٹ ورکس کو وارننگز بھی جاری کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر ٹیلی گرام کا ایک چینل بند کر دیا گیا ہے جہاں یہ معلومات شائع کی جاتی تھیں اور دنیا بھر کے رپورٹرز کی وسیع تعداد اس میں شامل تھی۔ ہارٹز کے بقول اسرائیل نے اس مقصد کیلئے حتی سیاسی اثرورسوخ اور تعلقات بھی بروئے کار لائے ہیں لیکن نہ ہونے کے برابر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1157687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش