پاراچنار کرم مسئلے کے پس پردہ عوامل، سینیئر صحافی اکبر علی کا خصوصی انٹرویو
31 Dec 2024 23:55
پاراچنار کرم زمینی تنازعہ، فرقہ وارانہ ایشو، عالمی سازش یا سیاسی انتقام کا شکار؟ پاراچنار کرم کے حالیہ مسائل کا 8 فروری عام انتخابات میں وہاں سے کامیاب مجلس وحدت مسلمین اور عمران خان کے حمایت یافتہ امیدوار کی کامیابی سے کوئی تعلق؟ کیا ایم ڈبلیو ایم اور پی ٹی آئی کے اتحاد کو توڑنے کیلئے پاراچنار کرم میں مسائل اور اپر کرم کے شیعہ اور لوئر کرم کے سنی عوام کو لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے؟ کیا پاراچنار کرم میں ”لڑاؤ تقسیم کرو اور حکومت کرو“ کی پالیسی کے تحت سازش کی جا رہی ہے؟ جو کچھ پاور کوریڈور وفاق میں ہو رہا ہے، کیا وہی پاراچنار کرم میں بھی کیا جا رہا ہے؟ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنے کی فائنل کال سے ایک روز قبل پاراچنار کرم میں حالات خرابی کیوں؟ صوبائی حکومت کی نااہلی کے باوجود وفاقی حکومت اور سکیورٹی فورسز خاموش کیوں؟ ایدھی کا ہوائی جہاد پاراچنار جا سکتا ہے تو سکیورٹی فورسز کے جہاز کیوں نہیں؟ کیا واقعی پاکستان کے پالیسی میکرز نہیں چاہتے کہ پاراچنار کرم کا مسئلہ حل ہو؟ پاراچنار کے شیعہ مسلمان ریاست مخالف یا محب وطن؟ پاراچنار کرم کے مسائل میں ماضی کے جرگوں اور حالیہ جرگے کی صورتحال؟ جہاں سکیورٹی فورسز غیر محفوظ ہو، وہاں تین اطراف سے افغانستان سے گھرے پاراچنار کے عوام اسلحہ رکھ کر محفوظ کیسے رہ سکتے ہیں؟ کیا پاراچنار کرم کے مسئلے کا حل فوجی آپریشن اور اسلحہ حوالے کرنا ہے؟ ؟ و متعلقہ دیگر اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے سینیئر صحافی و تجزیہ کار جناب اکبر علی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کے ساتھ شیئر بھی کیجیئے۔
سینیئر صحافی و تجزیہ کار جناب اکبر علی کا تعلق پاکستان کے معاشی حب کراچی سے ہے۔ وہ گذشتہ تین دہائیوں سے میدان صحافت میں فعال ہیں، پاکستان کے صف اول کے نیوز چینلز میں کلیدی عہدوں پر ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پاراچنار کرم کے حالیہ مسائل، پس پردہ عوامل و حقائق سمیت دیگر متعلقہ موضوعات پر کراچی میں انکی رہائش گاہ پر مختصر نشست کی، اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ: 1181709