QR Code
سکردو، یونین کونسل اور وارڈ بندیوں میں اضافے کی تجویز
25 Nov 2024 22:51
ڈی سی سکردو نے بتایا کہ پہلے میونسپل ایریا میں 14 وارڈ تھے اب اسے بڑھا کر 65 وارڈ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح یونین کونسل کو بھی بڑھا کر 21 یونین کونسل بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی کمشنر سکردو کیپٹن (ر) عارف احمد کی زیر صدارت وارڈ بندیوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں تمام سیاسی پارٹیز کے صدور اور نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈپٹی کمشنر نے الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی جس میں متعلقہ ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایل جی اینڈ آر ڈی کی رپورٹ کی روشنی میں بنائے گئے یونین کونسل، ڈسٹرکٹ کونسل اور میونسپل ایریا کی وارڈ بندی سے متعلق شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی کی حدود کو بڑھایا گیا ہے جو کہ اب حسین آباد سے لے کر شگری خورد ایریا پر محیط ہو گا۔ پہلے میونسپل ایریا میں 14 وارڈ تھے اب اسے بڑھا کر 65 وارڈ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح یونین کونسل کو بھی بڑھا کر 21 یونین کونسل بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی کے ایک وارڈ میں کم سے کم آبادی 1200 اور زیادہ سے زیادہ آبادی 2500 کے درمیان رکھا گیا ہے۔ اسی طرح ایک یونین کونسل وارڈ کی آبادی 800 سے 2500 پر مشتمل ہو گی۔ جبکہ اسی طرح ڈسٹرکٹ کونسل کم از کم آبادی 5 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 9 ہزار پر محیط ہو گی۔ ان تمام وارڈز کو مردم شماری بلاک کو ملحوظ خاطر رکھ کر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے اجلاس کا مقصد ان وارڈ بندیوں میں کہیں کوئی سقم ہو، یا اس میں عوامی مفادات اور ترجیحات کی بناء پر مزید بہتری کی گنجائش ہو تو اپنی سفارشات، تحفظات اور تجاویز تحریری طور پر کمیٹی کو پیش کرے۔
اس نسبت روزانہ کی بنیاد پر بالترتیب کل سے سب ڈویژن سکردو، اس کے بعد سب ڈویژن گمبہ، سب ڈویژن روندو اور میونسپل ایریاز کی وارڈ بندیوں سے متعلق اپنی شکایات، تحفظات اور سفارشات اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر یا متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر آفس میں جمع کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وارڈ بندیوں سے متعلق تمام دستاویزات/ کاغذات اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹر آپ لوگوں کو فراہم کریں گے۔ اس کی جانچ پڑتال اور غور و خوض کرنے کے بعد اپنی آراء اور تحفظات تحریری طور پر کمیٹی کے پاس جمع کریں، تاکہ اس میں موجود کمی کوتاہی کو دور کیا جا سکے
خبر کا کوڈ: 1174798
اسلام ٹائمز
https://www.islamtimes.com