تجزیہ
لبنان جنگ بندی کی حقیقت
24 Nov 2024 11:09
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔
ہفتہ وار پروگرام تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: اسرائیل لبنان جنگ بندی کی حقیقت
The reality of Israel-Lebanon Ceasefire
مہمان: سید راشد احد (تجزیہ نگار، ماہر امورِ مڈل ایسٹ)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 24 نومبر 2024
موضوعات و سوالات:
بینالاقوامی عدالت سے صیہونی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کو سزا،
جنگی مجرموں کا مستقبل کیا ہے؟
کچھ ہفتوں سے امریکی فارمولے پر لبنان میں جنگ بندی کی بات ہو رہی ہے، حزب اللہ نے فی الحال اس معاہدے کو ماننے کی بات نہیں کی، اس حوالے سے کیا دیکھتے ہیں؟
پاکستان میں پارہ چنار کے حالات خراب کرنا اور مسلکی قبائلی جنگ کی سازش ، کیا صیہونی لابی فعال ہے؟
خلاصہ پروگرام و اہم نکات:
عدالت کا کہنا ہے کہ اسے اس بات پر یقین کرنے کی معقول اور ٹھوس بنیاد فراہم ہوئی ہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے جان بوجھ کر غزہ کی شہری آبادی کو خوراک، پانی، ایندھن اور طبی امداد سمیت ضروری ساز و سامان سے محروم رکھا جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ مہذب دُنیا کے لئے خوش آئند ہے
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور اُن کے سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کیلئے دنیا مزید چھوٹی ہو گئی ہے
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نسل کشی کے مرتکب قرار پانے کے بعد ان دونوں کی حیثیت مفرور مجرموں کی ہوگئی ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اِن دونوں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد معاہدہ روم کے تحت آئی سی سی میں شامل تمام 124 ملک انہیں گرفتار کرنے کے پابند ہو گئے۔
آئی سی سی کے فیصلے کے بعد نہ تو نیتن یاہو اور نہ ہی گیلنٹ ان 120 ممالک میں سے کسی کا بھی سفر کر سکتے ہیں جو روم قوانین کا حصہ ہیں
ح ز ب اللہ اپنی پیش کردہ شرائط پہ جنگ بندی قبول کرینگے،
ح ز ب کسی بھی صورت میں فلسطین پہ جاری ظلم و ستم کی صورت میں جنگ بندی کے لئے تیار نہیں ہوگی
مقاومت کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی شرائط پر جنگ بندی قبول کرے
مقاومت اور ح م ا س کی جنگ زمین پہ قبضوں کے لئے نہیں ، بلکہ اسرائیل کی نابودی کے لئے ہے
مقاومت اور ح م ا س اپنے رہنماوں کی شہادت کے طفیل مضبوط ہوئی ہے
شہدا کی أرواح اپنی جسمانی زندگی سے زیادہ اپنی ساتھیوں کی معاون و مددگار ہوتی ہیں (رہبر معظم)
مرکزِ مقاومت اپنی فتح اور صیہونیت کی شکست کے حوالے یقین ِ کامل کی منزل پہ فائز ہیں
پاکستان کیونکہ مغرب اور امریکہ کا کاسہ لیس ہے ، اس لئے صیہونی لابی یہاں پہ بہت فعال رہتی ہے
حکمران اشرافیہ امریکہ اور مغرب کی ناراضگی کے تصور سے بھی خوف زدہ ہوجاتی ہے
بلوچستان سے لیکر پاراچنار تک تکفیریوں کا متحرک ہونا، صیہونی لابیوں کے دباو کی وجہ سے ہوتا ہے
پاکستان کے حکمران اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اہل تشیع محب وطن پاکستانی ہیں
پاکستان کے اہل تشیع کے لئے پاکستان کا استحکام اور مفاد سب سے زیادہ اہم ہے
خبر کا کوڈ: 1174443