کشمیری لیڈر انجینئر رشید 5 برس بعد تہاڑ جیل سے رہا، کشمیر میں والہانہ استقبال
12 Sep 2024 20:28
اسلام ٹائمز: پانچ سال کی قید کے خاتمے کے بعد آج صبح سرینگر پہنچے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت چاہے وہ نریندر مودی ہو یا امت شاہ ہو، کشمیریوں کو زیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری امن چاہتے ہیں لیکن یہ امن قبرستان کا امن نہیں بلکہ عزت کا امن ہوگا۔
رپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور بارہمولہ پارلیمانی حلقے سے منتخب رکن پارلیمان انجینئر رشید تقریباً پانچ سال کی قید کے خاتمے کے بعد آج صبح سرینگر پہنچ گئے۔ ائرپورٹ پر ان کی پارٹی کے کئی کارکنان موجود تھے۔ انجینئر رشید جونہی شیخ العالم انٹرنیشنل ائرپورٹ سے باہر آئے تو انہوں نے سڑک پر سجدہ کیا اور جب سے سجدے سے اٹھے تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ انجینئر رشید نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے الزامات پر کچھ نہیں کہیں گے کیونکہ ان کی لڑائی کافی بڑی ہے اور وہ لڑائی مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کی عزت کی بحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت چاہے وہ نریندر مودی ہو یا امت شاہ ہو، کشمیریوں کو زیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری امن چاہتے ہیں لیکن یہ امن قبرستان کا امن نہیں بلکہ عزت کا امن ہوگا۔ شیخ عبد الرشید عرف انجینئر رشید کو عبوری ضمانت ملنے کے بعد کل دہلی کی تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ انہیں دو روز قبل دہلی کی ’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی‘ کی خصوصی عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ رہائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی اور مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ انجینئر رشید کو پانچ اگست 2019ء میں دفعہ 370 کہ منسوخی کے بعد گرفتار کیا گیا جبکہ ان پر ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ سے متعلق الزامات عائد کئے گئے۔ انہیں دہلی کی تہاڑ جیل میں قید رکھا گیا۔
پریس کانفرنس کے دوران انجینئر رشید نے کہا کہ ہم بھارت کے دشمن نہیں پاکستان کے ایجنٹ نہیں بلکہ اپنے ضمیر کے ایجنٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیری لوگوں کو تقسیم کرنے نہیں متحد کرنے نکلا ہوں۔ عمر عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’آپ خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور دو سیٹوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ آپ نے پچھلے پانچ سالوں میں کشمیر کے لوگوں کی بات نہیں کی میری جیت جذباتی ووٹ کی وجہ سے نہیں تھی لیکن یہ مودی کے نئے کشمیر بیانیہ کے خلاف اور 5 اگست 2019ء کے خلاف ووٹ تھا‘‘۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ میری جدوجہد مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہوگی اور بھارت اگر وشو گرو بننا چاہتا ہے تو اسے حل کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میری پارٹی اسمبلی انتخابات اس لئے لڑ رہی ہے کہ ہم کشمیریوں کے دکھ اور عوام کی آواز اٹھانا چاہتے ہیں۔ انجینئر رشید نے کہا کہ بی جے پی نے محبوبہ مفتی کو کشمیریوں کو دفن کرنے کے لئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ کھو چکے ہیں، بحیثیت قوم ہمیں لوٹا گیا، دھوکہ دیا گیا اور گرایا گیا۔ انجینئر رشید نے کہا کہ اگر محبوبہ ایک عملی روڈ میپ دکھاتی ہیں کہ وہ آرٹیکل 370 کو کیسے بحال کرتی ہیں تو میں اپنے امیدواروں سے دستبردار ہونے کو کہوں گی۔ انہوں نے کہا ’’میں مودی کی حکومت سے ایسی باتوں کا سودا کروں گا جس کا کشمیری عوام نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا‘‘۔
انجینئر رشیید سے جب پوچھا گیا کہ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ انہیں بی جے پی کا حاشیہ بردار گردانتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ کشمیری عوام کی بات کرتے ہیں اور ان کی جدوجہد کشمیری لوگوں کی عزت کی بحالی کے لئے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ذاتی طور عمر عبداللہ کی پارلیمانی الیکشن میں ہوئی شکست سے کوئی خوشی نہیں ہوئی لیکن بارہمولہ پارلیمانی نشست کے عوام نے دکھا دیا کہ کشمیر میں لوگوں کی امنگیں اور جذبات کیا ہیں۔ کپوارہ کی جانب سفر کے دوران انہوں نے بارہمولہ کے قریب ایک گاؤں بنام دلنہ میں عوامی جلسے سے خطاب کیا بعدہ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس بھی کی اور اس کے بعد لنگیٹ روانہ ہوئے جہاں ان کے والدین اور اہلیہ ان کی منتظر ہیں۔ انجینئر رشید کو پانچ اگست 2019ء میں دفعہ 370 کہ منسوخی کے بعد قید کیا گیا تھا۔ ان پر ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کا الزام تھا۔ اس معاملے میں انہیں دہلی کی سخت سکیورٹی والی جیل تہاڑ میں قید رکھا گیا تھا۔ گذشتہ روز انہیں عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ فی الحال دو اکتوبر تک وہ عبوری ضمانت پر جیل سے باہر رہیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں انجینئر رشید ایک بڑا سیاسی چہرہ بن کر ابھرے ہیں۔
اس سے قبل وہ گیارہ سال اسمبلی میں لنگیٹ حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ موجودہ اسمبلی انتخابات میں بھی ان کی عوامی اتحاد پارٹی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی اور اس میدان میں اس کا کافی اثر دکھائی دے رہا ہے۔ ان کے جیل میں رہنے کی وجہ سے تاحال انتخابی میدان میں پارٹی کی انتخابی تشہیر کی ذمہ داری ان کے صاحبزادے ابرار رشید سنبھال رہے تھے۔ انجینئر رشید کے جیل سے باہر آنے کے بعد اب امید کی جا رہی ہے کہ جموں و کشمیر کے انتخابی میدان پر کافی اثر پڑے گا۔ پارلیمانی انتخابات میں انجئنئر رشید کامیابی کی وجہ سے پارٹی کارکنان اسمبلی انتخابات میں بھی کامیابی کے لئے پُرجوش ہیں۔ تہاڑ جیل سے رہائی کے بعد اپنی آخری سانس تک نریندر مودی کے نظریے کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کرنے والے انجینر رشید جب کشمیر پہنچے تو ان کے طیور میں زرہ برابر بھی بدلاؤ نہیں تھا۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’میں نے جیل جاکر اپنے لوگوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے بلکہ مودی حکومت کو معلوم تھا کہ انجینئر رشید ہی واحد شخص ہے جو پانچ اگست 2019ء کے فیصلوں کے خلاف آواز اٹھائے گا اور لوگوں کو سمجھائے گا‘‘۔ انجینئر رشید نے مزید کہا کہ میں جدوجہد کروں گا اور مودی کی حکومت کو مسئلہ کشمیر پُرامن طریقے سے حل کرنے پر مجبور کروں گا۔ اس سلسلے میں ویڈیو رپورٹ پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ: 1159557