QR Code
سکردو میں علماء کانفرنس کی ویڈیو رپورٹ
11 Sep 2024 10:40
اسلام ٹائمز: اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ایک سازش کے تحت گلگت بلتستان میں زمینوں کا معاملہ چھیڑا جا رہا ہے، پہاڑ کی چوٹی سے لے کر دریا کی تہہ تک ایک ایک انچ زمین ہماری ملکیت ہے، کسی کو اس پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اپنے لوگوں کو باور کراتے ہیں کہ چند پیسوں کیلئے زمینیں بھیجنے سے باز آجائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں ہی باہر نکال دیا جائے اور ہم اف تک کرنے کے لائق نہ رہیں، اب بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں۔
رپورٹ: لیاقت علی انجم
انجمن امامیہ بلتستان کے زیراہتمام "عالمی سازشیں اور گلگت بلتستان" کے عنوان سے مرکزی جامع مسجد سکردو میں ایک عظیم الشان علماء کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں موجودہ عالمی و ملکی صورتحال کے تناظر میں گلگت بلتستان کی اہمیت اور جس کی تہذیب و ثقافت، سالمیت کیخلاف سازشوں پر روشنی ڈالی گئی۔ کانفرنس میں گلگت بلتستان بھر کے آئمہ جمعہ و جماعت اور تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام مولانا ابراہیم خلیل خطیب اہل سنت، مولانا عبدالقادر رحمانی خطیب مرکز اسلامی اہل حدیث، آغا عباس موسوی قاضی شگر، امام جمعہ شگر سید طحہ، مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی صدر آغا علی رضوی، انجمن امامیہ بلتستان کے صدر سید باقر الحسینی سمیت دیگر علمائے کرام نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ایک سازش کے تحت گلگت بلتستان میں زمینوں کا معاملہ چھیڑا جا رہا ہے، پہاڑ کی چوٹی سے لے کر دریا کی تہہ تک ایک ایک انچ زمین ہماری ملکیت ہے، کسی کو اس پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اپنے لوگوں کو باور کراتے ہیں کہ چند پیسوں کیلئے زمینیں بھیجنے سے باز آجائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں ہی باہر نکال دیا جائے اور ہم اف تک کرنے کے لائق نہ رہے، اب بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخون لیں، جب سے لوگوں کو پتہ چلا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو پہاڑ ہمیں دیا ہے، وہ قیمتی پتھر اور دیگر قیمتی معدنیات سے بھرے پڑے ہوئے ہیں، اس لئے سب کی نظریں اس طرف ہیں۔ ہماری معدنیات لے جانے کیلئے مختلف بہانے تلاش کئے جا رہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ہمارے مقامی لوگوں کو معدنیات نکالنے لئے مطلوبہ سامان کی فراہمی میں بڑی مشکلات کھڑی کی جا رہی ہیں، جو کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہے، یہاں پر نہ ہی کوئی بڑی فیکٹریاں ہیں اور نہ دوسرے ذرائع، سیاحت اور معدنیات ہی یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش ہے، اس پر بھی ملک کے امراء کی نظر ہے۔ ہم اس کے بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد معدنیات سے وابستہ افراد کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے، تاکہ ہزاروں گھرانوں کے چولہے بجھنے سے بچ جائیں۔
کانفرنس میں علمائے کرام نے متفقہ طور پر قرارداد پاس کی، جس میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی زمینیں، چرا گاہیں، پہاڑ کی چوٹی سے لے کر دریا کے کنارے تک لوگوں کی ملکیت ہیں، لہٰذا حکومت غیر مقامی اور مقامی لوگوں کو لیز پر دینے سے گریز کرے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کا ذریعہ معاش انہی زمینوں اور پہاڑوں پر منحصر ہے، لہٰذا جیمز سٹون سے تعلق رکھنے والوں کے اوپر پابندی عائد کرنا اور مائننگ کے لیے میٹریل فراہم نہ کرنا قابل مذمت ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے لئے فوری میٹریل فراہم کیا جائے اور ہمیشہ کیلئے قانون سازی کی جائے۔
گرین ٹورازم کے نام پر گلگت بلتستان کی سیاحت پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہاں کی ٹورزم کو من پسند لوگوں کو نوازنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ یہ اجتماع ایسے کسی بھی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دے گا، لہٰذا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ گرین ٹورازم کو گلگت بلتستان سے فوری ختم کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام محب وطن ہیں، ملک عزیز پاکستان کے لیے یہاں کے غیور عوام نے ہر وقت قربانی دی ہے، لیکن ہمیں ان قربانیوں کا کوئی صلہ نہیں ملا۔ یہ اجتماع حکومت اور ذمہ دار اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو فی الفور آئینی حقوق دے کر ان کی محرومیوں کا فوری ازالہ کیا جائے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ گلگت بلتستان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے علماء، دانشور اور جوانوں کو تنگ کرنے والے سن لیں، یہ اجتماع حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ ہے، لہٰذا یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے حربوں سے باز رہیں اور فوری طور پر ایف آئی آر اور اے ٹی اے کو ختم کیا جائے۔ لینڈ ریفارمز کے قانون کے ذریعے خالصہ سرکار کی غیر آئینی اصطلاح ختم کرکے ہر علاقے کے باشندوں کو مالکانہ حقوق فوراً دیئے جائیں۔ گلگت بلتستان میں جو اسلامی ثقافت ہے، اس پر غیر محسوس طریقے سے حملہ کیا جا رہا ہے، اس سے اجتناب کیا جائے اور علمائے کرام سے بھی گزارش کی جاتی ہے کہ اسلامی ثقافت کے تحفظ کیلئے کردار ادا کریں۔
یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اگر ریاست پاکستان گلگت بلتستان کے عوام کو آئین میں شامل کرکے آئینی حقوق کسی بھی وجہ سے نہیں دے سکتی تو غیر قانونی طور پر اس متنازعہ خطے کے عوام سے ٹیکس لینے کی کوشش کو فوری واپس لے، ورنہ حکومت کو یہاں سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فنانس بل اور ریونیو ایکٹ اتھارٹی ہمارے اوپر ٹیکس لگانے کی سازش کا حصہ ہے، اس کو بھی فوری طور پر ختم کیا جائے، کیونکہ متنازعہ خطے میں ایسے کسی قانون کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ: 1158846
اسلام ٹائمز
https://www.islamtimes.com