شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مستقل رکنیت امریکی شکست، محقق و لیکچرار امجد علی کا انٹرویو
29 Oct 2022 21:33
شنگھائی تعاون تنظیم کی عالمی سطح خصوصاً امریکا اور اسکے اتحادی مغرب کے مقابل اسکی اہمیت؟ شنگھائی تعاون تنظیم میں جمہوری اسلامی ایران کی مستقل رکنیت اور خطے و دنیا کے بدلتے سیاسی حالات کے تناظر میں ایرانی مستقل رکنیت کی اہمیت؟ امریکی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کیلئے غیر فوجی تنظیم میں مستقل رکنیت ایران کیلئے کتنی موثر ثابت ہوگی؟ ایران کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت تیل اور گیس و دیگر مصنوعات کی برآمدات کیلئے کتنی مفید ثابت ہوگی؟ کیا شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں ایران کی رکنیت کی راہ ہموار ہوگی؟ تنظیم کی مستقل رکنیت سے اقتصادی و معاشی میدان کے ساتھ ساتھ کیا ایران عالمی سطح پر سیاسی سفارتی، عسکری و سکیورٹی حوالوں سے بھی آگے بڑھے گا؟ کیوں شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت ایران کی ایک اور محاذ پر امریکا کو بڑی شکست قرار دی جا رہی ہے؟ کیا ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا امریکی خواب چکنا چور ہوچکا؟ و دیگر اہم سوالات کے جوابات جاننے کیلئے محقق و لیکچرار امجد علی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ شیئر بھی کیجیئے۔
محقق و لیکچرار امجد علی کا تعلق پاکستان کی معروف مادر علمی جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات سے ہے۔ گذشتہ آٹھ سالوں سے بحیثیت لیکچرار جامعہ کراچی میں تدریسی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں، وہ معروف تعلیمی ادارے شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی میں بھی تحقیقی و تدریسی فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اس سے قبل وہ شاہ لطیف یونیورسٹی خیرپور میں بھی دو سال تدریسی فرائض سرانجام دے چکے ہیں، وہ سندھ یونیورسٹی سے گولڈ میڈل بھی حاصل کرچکے ہیں، بین الاقوامی تعلقات سمیت ملکی و عالمی ایشوز و امور پر گہری نگاہ رکھتے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے محقق و لیکچرار امجد علی کیساتھ شنگھائی تعاون تنظیم میں جمہوری اسلامی ایران کی مستقل رکنیت و دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے جامعہ کراچی میں انکے دفتر میں مختصر نشست کی، اس موقع پر انکا خصوصی ویڈیو انٹرویو لیا، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ: 1021696