کوئٹہ،القدس ریلی میں خودکش دھماکہ 65 شہید،جلسے جلوسوں پر پابندی
4 Sep 2010 13:30
اسلام ٹائمز:آئی این پی اے مطابق القدس ریلی پر ہونے والے خودکش حملے میں 73 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ جی این آئی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں 75 افراد شہید ہوئے
کوئٹہ:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق کوئٹہ میں گزشتہ روز القدس ریلی میں ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 65 ہو گئی ہے،جبکہ ایک سو بیس افراد زخمی ہیں۔زخمیوں میں اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف مصطفی خان ترین سمیت تین ملازمین بھی شامل ہیں۔
آج کوئٹہ میں شٹرڈاوٴن ہڑتال اور تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔شہر میں سوگ کی فضاء ہے۔بلوچستان شیعہ کانفرنس کی جانب سے چالیس روز تک سوگ کا اعلان ہوا ہے۔حکومت بلوچستان نے کوئٹہ میں تمام مذہبی جلوسوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔گزشتہ روز میزان چوک پر ہونے والے دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں پینسٹھ افراد جاں بحق اور ایک سو پچاس زخمی ہو گئے تھے۔دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکرجھنگو ی نے قبول کی ہے۔
کوئٹہ میں القدس ریلی پر خودکش حملہ 65 شہید،153 زخمی
جنگ نیوز کے مطابق کوئٹہ میں یوم القدس ریلی پر خودکش حملے میں 65 افراد جاں بحق اور 153 سے زائد زخمی ہو گئے،حملہ آور نے میزان چوک پر جلوس میں داخل ہو کر خود کو اڑا لیا، دھماکے کے بعد ہر طرف انسانی اعضا بکھر گئے،بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے،جسکے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے،شہرکے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے شدید ہوائی فائرنگ کی اور متعدد گاڑیاں دکانیں اور املاک کو نذر آتش کر دیا،حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے شہر میں ایف سی تعینات کر دی گئی ہے،دھماکے کی ذمہ داری طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی نے قبول کر لی ہے،تحفظ عزاداری کونسل نے کوئٹہ میں 7 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔آئی جی پولیس بلوچستان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خطرے سے پہلے آگاہ کر دیا تھا،صدر اور وزیراعظم نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یوم القدس ریلی میکانگی روڈ سے ہوتے ہوئے جیسے ہی مالی باغ صادق شہید روڈ کراس پر پہنچی،تو پولیس کی بھاری نفری نے ان کو میزان چوک کی جانب جانے روک لیا اور مقررہ روٹ اختیار کرنے کو کہا،مگر ریلی کے شرکاء مشتعل ہو گئے اور پولیس کی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے جذباتی انداز میں نعرے بازی کرتے ہوئے میزان چوک پہنچ گئے،جہاں پہنچ کر ریلی نے جلسہ کی شکل اختیار کر لی،ابھی مظاہرین بیت المقدس کی بازیابی کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے کہ اس دوران ایک 22سالہ نوجوان نے ریلی کے اند ر گھس کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کی آواز دور تک سنی گئی جائے وقوع پر ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی اور انسانی اعضاء دور تک بکھر گئے اور قریبی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا اور لوگ اپنی جانیں بچانے کیلئے اِدھر اُدھر بھاگنے لگے اور ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی،دھماکے کے ساتھ ہی مشتعل افراد کی طرف سے شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا،جس سے ہر جانب بھگدڑ مچ گئی اور دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کر دیں۔
ریلی کے شرکاء اور عام شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں اور مرنیوالوں کو ہسپتال پہنچانا شروع کر دیا،جبکہ واقعہ کی اطلاع پر ایدھی کی ایمبولینسوں سمیت پولیس اور دیگر اداروں کی گاڑیاں بھی پہنچ گئیں۔جنہوں نے زخمیوں اور مرنے والوں کو سول ہسپتال،بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور سی ایم ایچ پہنچانا شروع کر دیا۔اسپتال کے ذرائع کے مطابق دھماکے اور فائرنگ میں 65 افراد ہلاک جبکہ جیو ٹی وی کے کیمرہ مین عمران مختیار سمیت 8دیگر صحافی اور 153 سے زائد شہری زخمی ہو گئے۔واقعہ کے بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری نے میزان چوک اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا،تاہم اس دوران مشتعل نوجوانوں نے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور فائرنگ کی آواز سے سارا شہر خوف میں مبتلا ہو گیا۔
اسی اثناء میں مشتعل افراد نے میزان چوک پر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ شروع کر دیا اور 5 مختلف گاڑیوں سمیت نصف درجن سے زائد موٹر سائیکلوں،سائیکلوں اور میزان چوک پر سیلاب زدگان کی امداد کیلئے قائم کئے گئے امدادی کیمپوں کو امدادی سامان و راشن سمیت نذر آتش کر دیا۔دھماکے کے بعد میزان چوک پر فائرنگ کا سلسلہ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہا۔تاہم فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس بی سی اور فرنٹیئر کور کی بھاری نفری نے شہر کے مختلف علاقوں میں پہنچ کر حالات کو کنٹرول کیا،جبکہ مظاہرین نے شہر کی مختلف شاہراہوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا۔
واقعہ پر شیعہ کانفرنس نے ایک روزہ ہڑتال اور 40روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے،جبکہ انجمن تاجران اور تاجر امن کمیٹی نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،پولیس نے واقعہ کو خودکش حملہ قرار دیتے ہوئے نامعلوم 22سالہ خودکش حملہ آور کا سر اپنے قبضے میں لے لیا جسے مشتعل افراد نے بری طرح مسخ کر دیا تھا۔پولیس کے مطابق دھماکے میں 10 سے 15 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا،جس میں بال بیرنگ اور نٹ بلٹ کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث زیادہ افراد زخمی ہوئے،جبکہ پولیس کے مطابق متعدد مشتعل افرادکی فائرنگ سے بھی زخمی ہوئے۔
آئی جی بلوچستان ملک اقبال کے مطابق ریلی میں ہونیوالا دھماکہ خود کش تھا،دہشتگردی کے خطرے سے آگاہ کر دیا گیا تھا۔سیکورٹی اہلکاروں نے جلوس کو آگے جانے سے روکا تھا۔سی سی پی او کوئٹہ کا کہنا ہے کہ ریلی کو آگے جانے کی کلیئرنس نہیں دی گئی تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔جبکہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا اور واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔
دریں اثناء کالعدم لشکر جھنگوی نے میزان چوک پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔اپنے آپ کو تنظیم کا ترجمان ظاہر کرنیوالے علی شیر حیدری نے کہا کہ فدائی حملہ ان کے ساتھی راشد معاویہ نے کیا،انہوں نے دھمکی دی کہ اس طرح کی کارروائیاں جاری رہیں گی،انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ ایک مخصوص فرقے کے جلسے جلسوں پر پابندی نہ لگائی گئی تو اس سے خطرناک حملے کئے جائیں گے۔
کوئٹہ،یوم القدس ریلی میں خودکش دھماکہ،65 افراد جاں بحق، 200 زخمی،فائرنگ،ہنگامے
کوئٹہ:وقت نیوز کے مطابق کوئٹہ کے مصروف ترین علاقے میزان چوک پر یوم القدس کے موقع پر نکالی جانے والی ریلی میں خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 65 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 200سے زائد زخمی ہو گئے،جاں بحق ہونے والوں میں آج ٹی وی کا ڈرائیور جبکہ زخمیوں میں سات کیمرہ مین اور صحافی بھی شامل ہیں، دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے شدید فائرنگ کی اور میزان چوک پر سیلاب زدگان کے لئے لگائے جانے والے امدادی کیمپوں،دس موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا،سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر لیا،تجارتی و کاروباری مراکز بند اور سڑکیں ویران ہوگئیں،آئی جی پولیس بلوچستان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خطرے سے پہلے آگاہ کر دیا تھا،کلیئرنس نہ دینے کے باوجود ریلی کے شرکاء مقررہ روٹس سے آگے گئے۔
تفصیلات کے مطابق نماز جمعہ کے بعد امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے یوم القدس کی مناسبت سے ریلی نکالی گئی،جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔ریلی جیسے ہی کوئٹہ شہر کے مصروف تجارتی علاقے میزان چوک پہنچی،تو ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا،دھماکے کے بعد ریلی میں بھگدڑ مچ گئی اور بعض مسلح افراد نے شدید فائرنگ کی،جس کا سلسلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 65 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 2 سو سے زائد زخمی ہو گئے،35 نعشیں سی ایم ایچ،10 سول ہسپتال اور 4 بی ایم سی ہسپتال منتقل کی گئیں،جہاں سے آٹھ نعشیں نیچاری امام بارگاہ لے جائی گئیں۔جاں بحق ہونیوالوں میں آج ٹی وی کے ڈرائیور محمد سرور جبکہ زخمیوں میں صحافی نور الٰہی بگٹی،مصطفی ترین،ارشاد مستوئی،کیمرہ مین عمران مختار،اعجاز رئیسانی اور فتح شاکر شامل ہیں۔زخمیوں میں شاہد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،تاہم دیگر زخمیوں اور جاں بحق ہونیوالوں کی فوری شناخت نہیں ہو سکی۔
دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئیں جبکہ جاں بحق ہونیوالوں کے اعضا دور دور تک بکھر گئے۔زخمی چیخ و پکار کر رہے تھے۔دھماکے سے قریب کھڑی کئی گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا،کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے جائے وقوعہ اور سول ہسپتال کے باہر شدید فائرنگ کی،جس سے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سی سی پی او کوئٹہ غلام شبیر شیخ،ڈی آئی جی آپریشن حامد شکیل، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن قاضی واحد نے پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچے،تو مسلح افراد کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی،جس کے باعث صورتحال کشیدہ ہو گئی،مشتعل افراد نے اس دوران میزان چوک پر قومی امن کونسل اور دیگر تنظیموں کی جانب سے سیلاب زدگان کے لئے جانے والے کیمپ، وہاں موجود موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی آگ لگادی تاہم دو گھنٹوں کی کوششوں کے بعد سکیورٹی فورسز اور بم ڈسپوزل عملہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے میں دس سے پندرہ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔حملہ آور کا سر مل گیا۔عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور کے لمبے بال،داڑھی اور رنگ گندمی تھا،شکل و صورت سے عمر 25 سے 30 سال معلوم ہوتی تھی۔آئی جی بلوچستان ملک محمد اقبال اور سی سی پی او کوئٹہ غلام شبیر شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ریلی پر ہونے والا دھماکہ خودکش تھا انہوں نے انکشاف کیا کہ ریلی پر دھماکے کی اطلاعات پہلے سے موجود تھیں اور اس خطرے سے ریلی کے منتظمین کو بھی آگاہ کر دیا تھا،انہوں نے کہا کہ ریلی کے شرکاء کو میکانگی روڈ سے آگے جانے سے منع کیا گیا،تاہم وہ زبردستی کر کے میزان چوک تک پہنچے،جہاں موجود خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
دریں اثناء میزان چوک پر بم دھماکے کے بعد شارع اقبال،لیاقت بازار،مشن روڈ،میکانگی روڈ،کاسی روڈ،مسجد روڈ،فاطمہ جناح روڈ، جناح روڈ،سورج گنج بازار،پرنس روڈ اور دیگر علاقوں میں کاروباری و تجارتی مراکز بند ہو گئے،جبکہ شاہراہوں پر بھی ویرانی چھا گئی۔
کالعدم لشکر جھنگوی نے میزان چوک پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی۔اپنے آپ کو تنظیم کا ترجمان ظاہر کرنے والے علی شیر حیدری نے کہا کہ فدائی حملہ ان کے ساتھی راشد معاویہ نے کیا۔انہوں نے دھمکی دی کہ اس طرح کی کارروائیاں جاری رہیں گی،انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ ایک مخصوص فرقے کے جلسے جلسوں پر پابندی نہ لگائی گئی تو اس سے خطرناک حملے کئے جائیں گے۔ ادھر بلوچستان شیعہ کانفرنس نے یوم القدس کی ریلی پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دھماکے کے بعد ریلی کے شرکاء پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بھی فائرنگ کی۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کوئٹہ میں میزان چوک پر ہونے والے بم دھماکہ اور فائرنگ کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے واقعہ کی انکوائری کیلئے بلوچستان ہائی کورٹ کے ججوں پر مشتمل جوڈیشل ٹربیونل کے قیام کی ہدایت کی ہے،جو واقعہ کی مکمل تفتیش کر کے اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے گا۔وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک وزارتی کمیشن کے قیام کی ہدایت بھی کی ہے جس کے اراکین میں صوبائی وزرائجان علی چنگیزی اور عین اللہ شمس بھی شامل ہوں گے،جبکہ سیکرٹری داخلہ کمیشن کے سیکرٹری ہوں گے۔کمیشن میں مزید وزراء بھی شامل کئے جائیں گے۔ آئی این پی اے مطابق خودکش حملے میں 73 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ جی این آئی کا کہنا ہے کہ 75 افراد شہید ہوئے ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق خودکش حملے کے بعد سی سی پی او کوئٹہ کو تبدیل کر دیا گیا۔بلوچستان حکومت نے عابد حسین نوتکانی کو سی سی پی او کوئٹہ غلام شبیر شیخ کو کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری تعینات کر دیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں مذہبی و سیاسی جلوس نکالنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔آئندہ سیاسی و مذہبی اجتماعات مخصوص مقام پر ہونگے۔سیاسی و مذہبی اجتماعات انتظامیہ کی اجازت سے ہونگے۔
میر علی سے نامہ نگار کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے فدائین اسلام نامی ونگ کے سربراہ قاری حسین احمد محسود نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے حکیم اﷲ محسود اور ولی الرحمنٰ کیلئے رکھی گئی انعامی رقم ہمارے لئے قابل فخر ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم طالبان امریکہ کیلئے دردسر بنے ہوئے ہیں۔نامعلوم مقام سے نوائے وقت کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے قاری حسین احمد نے لاہور کے بعد کوئٹہ خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری لڑائی امریکہ اور پاکستانی حکمرانوں کے خلاف ہے۔ثناءنیوز کے مطابق حملے میں علامہ سید عباس بھی جاں بحق ہو گئے۔
خبر کا کوڈ: 36179