جنگ بندی نہ ہوسکی، اسرائیلی بربریت جاری، 8 دن میں شہداء کی تعداد 142 ہوگئی
21 Nov 2012 09:55
اسلام ٹائمز: اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کو مقدم سمجھتا ہے۔ ہیلری کلنٹن نے یہ اشارہ بھی دیا کہ جنگ بندی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر اور قاہرہ میں مصری صدر سے ملاقات نہیں کر لیتیں۔
اسلام ٹائمز۔ حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود اسرائیلی حملے جاری ہیں۔ تازہ حملوں میں مزید 6 فلسطینی شہید ہوچکے۔ 8 دن میں شہداء کی تعداد 142 تک پہنچ گئی ہے۔ مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے جاری بیان میں حماس کے رہنما عزت الرشق نے کہا اسرائیل کی طرف سے ابھی تک جنگ بندی کی کوئی اطلاع نہیں، اس لیے ہماری طرف سے ابھی پریس کانفرنس نہیں کی جائے گی۔ ہم اسرائیل کے جواب کا کل تک انتظار کریں گے۔ ادھر مصر کے صدر محمد مرسی نے کہا ہے کہ ان کو امید ہے کہ اسرائیل غزہ پر منگل کی رات تک فضائی کارروائی بند کر دے گا۔ مصری صدر کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب غزہ کے تنازع کے حل اور علاقے میں جنگ بندی کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جاری سفارتی کوششیں اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر زمینی کارروائی کو فی الحال معطل کر دیا گیا ہے، تاکہ سفارتی کوششوں کو جنگ بندی کرانے کا موقع دیا جائے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینی اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ ساتویں روز بھی جاری ہے اور پیر اور منگل کی درمیانی شب سو فضائی حملے کیے گئے، جن میں مبینہ طور پر سرنگیں اور راکٹ داغنے کے مقامات نشانہ بنے۔ ادھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ہمراہ تل ابیب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اسرائیل کو دفاع کے لیے ہر قدم اٹھانے کا حق ہے اور اس کے لیے ہمیں امریکہ سمیت کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دفاع کے دوران فلسطینیوں کی ہلاکت پر افسوس ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 136 ہوگئی ہے، ان میں 31 سے زیادہ بچے ہیں۔ حماس کے راکٹ حملوں میں اب تک ایک فوجی سمیت 5 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ بھی طے نہیں پاسکا۔ اس صورتحال میں امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئی ہیں۔ تباہی پھیلانے اور مذموم مقاصد حاصل کرنے کے لئے جنگ بندی کی کوششوں کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ معاہدے کے قریب پہنچ کر بھی جنگ بندی نہ ہوسکی۔ حماس کے عہدیداروں کو کہنا پڑا کہ مصر میں ہونے والے مذاکرات میں پیش کی گئی تجاویز کا اسرائیل نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس لئے جنگ بندی کے معاہدے پر دست خط نہ ہوسکے۔ فلسطینیوں کی حالت زار سے دنیا کو باخبر کرنے والا میڈیا بھی اسرائیلی جنون سے محفوظ نہیں۔۔ غزہ میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جہاں غیر ملکی میڈیا کے دفاتر ہیں۔ تین دن میں میڈیا کے دفاتر پر یہ تیسرا حملہ ہے۔
غزہ پر حملے شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد بالآخر امریکی وزیر خارجہ امن مشن پر مقبوضہ بیت المقدس پہنچ گئیں۔ لیکن یہاں آتے ہی انہوں نے سب سے پہلے اسرائیل کی کھلی حمایت کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے۔ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کو مقدم سمجھتا ہے۔ ہیلری کلنٹن نے یہ اشارہ بھی دیا کہ جنگ بندی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک وہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر اور قاہرہ میں مصری صدر سے ملاقات نہیں کرلیتیں۔ امریکی وزیر خارجہ کے برعکس ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں کو دفاع نہیں کہا جاسکتا۔
خبر کا کوڈ: 213864