پیکا ایکٹ میں کوئی متنازع شق ہے تو سامنے لائیں، عطاءاللہ تارڑ
31 Jan 2025 21:18
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچائے جانیوالے نقصانات کا تدارک کرنا ہے، سوشل میڈیا پر ملک میں افراتفری پھیلائی جاتی ہے، معیشت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، سوشل میڈیا پر لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، ان پر جھوٹے فتوے لگا دیئے جاتے ہیں، توہین کا الزام لگا کر واجب القتل قرار دے دیا جاتا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ اگر پیکا ایکٹ میں کوئی ایک متنازعہ شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے پیکا ایکٹ کے حوالے سے اہم گفتگو کرتے ہوئے کہا پیکا ایکٹ قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے، پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر مملکت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کئے، ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے فیک پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر جعلی خبریں، ہراسانی، بچوں سے بدسلوکی جیسی نامناسب خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پر ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا پیکا ایکٹ کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچائے جانیوالے نقصانات کا تدارک کرنا ہے، سوشل میڈیا پر ملک میں افراتفری پھیلائی جاتی ہے، معیشت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، سوشل میڈیا پر لوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، ان پر جھوٹے فتوے لگا دیئے جاتے ہیں، توہین کا الزام لگا کر واجب القتل قرار دے دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خواتین کو بلیک میل کیا جاتا ہے، جس سے نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ضروری سمجھتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری دی ہے، پیکا ایکٹ سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور خطرات کے تدارک کیلئے لایا گیا، سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی، اس اتھارٹی میں پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کو شامل کیا جائے گا، ٹربیونل میں بھی صحافیوں اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، اپیل کے حوالے سے بہت کلیریٹی ہے، ٹربیونل پر لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر اسپیکنگ آرڈر پاس کرے، اس آرڈر کو رٹ پٹیشن کے ذریعے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔
عطاء تارڑ نے کہا رٹ پٹیشن اور ٹربیونل میں پرائیویٹ ممبرز کا حق موجود ہے اور صحافی بھی موجود ہیں، سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی موجود ہے، ابھی اس کے رولز بننے ہیں، اس میں مشاورت کی گنجائش موجود ہے، مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، جب کوئی چیز بنتی ہے تو اس پر عملدرآمد کیلئے رولز بھی بنائے جاتے ہیں، بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود ہوتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے خطرات کو روکنے کیلئے یہ ایک اچھا اقدام ہے، سوشل میڈیا کے خطرات سے پیدا ہونیوالی بدامنی کو روکنے کیلئے یہ قانون کارآمد ثابت ہوگا، پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے، صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے، رولز کی تیاری اور مشاورت پر ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، اس ایکٹ میں کوئی ایک متنازعہ شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1187856