پیکا ترمیمی ایکٹ، وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب
31 Jan 2025 11:52
درخواست میں یہ نکتہ اُٹھایا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی ہے اور یہ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ کے منافی ہے. درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے صحافی جعفر بن یار کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت نے فوری حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا منظور نہیں کی اور درخواستگزار کے وکیل کو باور کرایا کہ پہلے درخواست پر جواب آنے دیں کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم سے پہلے کسی صحافتی تنظیم اور اسٹیک ہولڈر سے رجوع نہیں کیا اور فاسٹ ٹریک کے ذریعے اس ایکٹ کو منظور کرایا گیا ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت بذریعہ کابینہ ڈویژن، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم سے پہلے کسی صحافتی تنظیم اور اسٹیک ہولڈر سے رجوع نہیں کیا گیا اور فاسٹ ٹریک کے ذریعے اس ایکٹ کو منظور کرا لیا گیا ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے تحت فیک انفارمیشن پر تین برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی اور اس طرح پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے کے بعد رہی سہی آزادیِ اظہار بھی ختم ہو جائے گی۔ درخواست میں یہ نکتہ اُٹھایا گیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ غیر آئینی ہے اور یہ آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ کے منافی ہے. درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیرآئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
خبر کا کوڈ: 1187734