QR Code
ہمارے پاس ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا آپشن موجود ہے، جنید اکبر
29 Jan 2025 00:47
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا 26 نومبر واقعے کو مدنظر رکھ کر پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے، اگر اسلام آباد نہ گئے تو گلگت اور خیبرپختونخواہ کی تمام قومی شاہراہیں بند کر دیں گے، پہلی قیادت کی طرح اب کسی سے کوئی رابطہ یا بات نہیں کریں گے۔
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور رہنماء پی ٹی آئی جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اسلام آباد ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا آپشن موجود ہے، 26 نومبر واقعے کو مدنظر رکھ کر پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے، اگر اسلام آباد نہ گئے تو گلگت اور خیبرپختونخواہ کی تمام قومی شاہراہیں بند کر دیں گے، پہلی قیادت کی طرح اب کسی سے کوئی رابطہ یا بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ علی امین سے عمران خان ناراض ہیں، اگر ناراض ہوتے تو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیتے، صوبائی عہدے کی نسبت وزیر اعلیٰ شپ بڑا عہدہ ہے، علی امین نے پارٹی میں سب سے زیادہ محنت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو اب لگ رہا ہے کہ ہم دوبارہ احتجاج میں جا رہے ہیں، کیونکہ مذاکرات میں حکومت کا رویہ دیکھ لیا، حامد رضا کے گھر میں چھاپے مارے گئے، مجھے لگ رہا ہے کہ ہماری مذاکرات کی خواہش کو کمزوری سمجھا گیا۔ عمران خان کا ڈیڑھ مہینہ پہلے بھی مجھے پیغام ملا کہ آپ کو صوبائی صدر بنانا ہے، میں پریشان ہوا کہ اتنی بڑا ذمہ داری کیسے اٹھاؤں گا، میں خان کو اپنی مجبوریاں بھی بتائیں، لیکن عمران خان نے کہا کہ آپ کو صدر بنانا ہے۔ 1996ء میں سیاست کا آغاز گاؤں کی صدارت سے کیا تھا، پھر حلقے تک رہا۔ عمران خان نے میری قربانیوں کو دیکھ کر صوبائی صدر بنایا۔ 9 مئی کے بعد مجھ پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں، ایف آئی آر بھی وہاں کاٹتے جہاں سردی زیادہ ہو۔ سونے بھی نہیں دیتے، ہر تھوڑی دیر بعد تصویر بناتے،
جنید اکبر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد احتجاج میں سب سے زیادہ مالاکنڈ کے کارکنان گئے۔ 8 فروری کو صوابی جلسے کیلئے زیادہ جذبے سے نکلیں گے، ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا حکومت مذاکرات میں آگے نہیں بڑھ سکتی، کیونکہ فیصلے کسی اور نے کرنے ہیں، ہم کوشش کر رہے تھے کہ ڈائیلاگ کامیاب ہوں گے، لیکن آثار نظر نہیں آرہے۔ 8 فروری کے بعد تنظیم سازی کریں گے، 9 مئی کے بعد مزاحمت کرنے والوں کو آگے لائیں گے، مرکزی اور صوبائی ہومیو پیتھک قیادت سائیڈ پر ہو جائے گی، حالات ایسے لگ رہے کہ آئندہ دنوں حکومت اور اپوزیشن میں کشیدگی بڑھے گی۔ پہلے احتجاج کیلئے نکلتے تھے تو قیادت کے رابطے ہوتے تھے، اب حکومت سے کوئی رابطہ یا بات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس احتجاج کے تین آپریشن موجود ہیں، ہمارے پاس اسلام آباد ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا آپشن موجود ہے، 26 نومبر واقعے کو مدنظر رکھ کر اسلام آباد پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے، اگر اسلام آباد کی طرف نہ بھی گئے تو ہم گلگت اور خیبرپختونخواہ کے تمام راستے بند کر سکتے ہیں، عمران خان نے پیغام دیا کہ ہم حکومت اور وزیرآعظم بننے سے بہت آگے سوچنا ہے، یہ دل سے نکال دیں کہ ہم نے پارلیمنٹ میں آنا ہے یا دوبارہ ایم این اے بننا ہے، یہ بہت چھوٹی چیزیں ہیں، اب ریاست کو فیصلہ کرنا ہے، ہمارے ورکرز پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں، تشدد سے ہماری خواتین کو بھی نہیں توڑا جا سکا۔
خبر کا کوڈ: 1187249
اسلام ٹائمز
https://www.islamtimes.com