کمیشن بنا اور مذاکرات کامیاب ہوئے تو انہیں حکومت چھوڑنی پڑیگی، رؤف حسن
23 Jan 2025 23:57
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، 16 جنوری کے بعد آج ہی 7 دن مکمل ہو رہے تھے، حکومت والوں کا حساب کتاب ہی غلط ہے تو ہم کر کیا کریں، یہ حساب کتاب بھی درست سے نہیں کرسکتے، آج بانی پی ٹی آئی نے حکم دے دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔
اسلام ٹائمز۔ مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماء رؤف حسن نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، اس کے بعد آج ہی 7 دن مکمل ہو رہے تھے، اس لیے آج بانی پی ٹی آئی نے حکم دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔ پی ٹی آئی رہنماء رؤف حسن نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں حکومت سے عرض کروں گا کہ اپنے کرتوتوں پر غور کریں، جو کام ایک دن میں ہوسکتا تھا، اس کو اتنا وقت لگا دیا، حکومتی رہنماوں کی جانب سے بیانات آتے رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، 16 جنوری کے بعد آج ہی 7 دن مکمل ہو رہے تھے۔
حکومت والوں کا حساب کتاب ہی غلط ہے تو ہم کر کیا کریں، یہ حساب کتاب بھی درست سے نہیں کرسکتے، آج بانی پی ٹی آئی نے حکم دے دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیشنز کے قیام معاملے پر کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے، جوڈیشل کمیشن کی آفر لے کر آتے ہیں تو غور کیا جا سکتا ہے، لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ تو بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے، اب دیکھتے ہیں کہ حکومت کیا کرتی ہے اور کیا ردعمل آتا ہے، اس کے بعد غور کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا پراسس چل سکتا ہے، لیکن اس کی ذمہ داری حکومت کی ہے، بال اب حکومت کی کورٹ میں ہے، ہم چاہیں گے کہ بات چیت ہو، لیکن جیسا حکومت نے رویہ دکھایا ہے، اس سے مذاکرات آگے بڑھیں گے نہیں۔
رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ان سے کوئی فیور نہیں مانگ رہے، ہم کہتے ہیں کہ پراسس چلتا رہنے چاہیں، بتایا جائے کہ حکومت والے کیا چھپانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماء رؤف حسن نے کہا کہ مذاکرات حکومت سے نہیں بلکہ حکومت کے ذریعے ہو رہے ہیں، ہمیں اس حکومت سے کوئی امید نہیں ہے، حکومت کے مفاد میں نہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں، مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو ان کو حکومت چھوڑنی پڑے گی، اسی لیے حکومت والے مذاکرات پر راضی نہیں ہوں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ حکومت چوری کے ووٹوں سے آئی تھی، ہم کہتے رہے کہ اصل بات چیت ان سے ہوسکتی ہے، جن کے پاس طاقت ہے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ طاقتور سے انگیجمنٹ جاری رہے۔
خبر کا کوڈ: 1186179