آزاد کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے، بیرسٹر سلطان
16 Jan 2025 08:37
بارہویں جوڈیشل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تین بنیادی ستون ہیں جب بھی ان ادارہ جات نے کسی بھی وجہ سے اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ریاست میں انارکی اور طوائف الملوکی پھیلی۔
اسلام ٹائمز۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تین بنیادی ستون ہیں جب بھی ان ادارہ جات نے کسی بھی وجہ سے اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ریاست میں انارکی اور طوائف الملوکی پھیلی۔ فلاحی ریاست میں عدلیہ کا کام یہ ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے خاص کر جب ان حقوق کو مقننہ اور انتظامیہ کے اقدامات سے متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔ بلکہ پہلے مرحلے پر مقننہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے قانون سازی کے فرائض سرانجام دے اور عدلیہ ایک دوسرے مرحلے پر انفرادی طور پر ان حقوق کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دے۔ ہم ریاست میں آئین، قانون اور انصاف کی بالادستی کے لیے تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے تاکہ عام آدمی تک اس کا ثمر پہنچ سکے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یہاں مظفرآباد میں چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی جانب سے منعقد کی گئی بارہویں جوڈیشل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس جوڈیشل کانفرنس سے چیف جسٹس ہائی کورٹ آزاد کشمیر صداقت حسین راجہ سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جسٹس سردار لیاقت شاہین، جسٹس میاں عارف حسن، جسٹس شاہد بہار، جسٹس سردار اعجاز خان، جسٹس چوہدری خالد رشید و دیگر بھی موجود تھے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے۔ آزاد جموں و کشمیر عدلیہ نے ہر دور میں عوامی مفاد کے تحت اور قانون کے بنیادی اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کیے ہیں بلکہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ کے ججز صاحبان کے کردار کے ریاست پاکستان کے وکلاء اور ججز شائد ہیں۔ ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم یہ شاندار تاریخ قائم رکھیں، موجودہ اور آنے والے ججز صاحبان اس عظیم ورثہ کو سنبھالیں اور اس کو قائم رکھیں۔ قانون کی حکمرانی (Rule of Law) کسی بھی جدید جمہوری معاشرے کا بنیادی وصف ہے۔ اس ضمن میں بھی عدلیہ کا بنیادی کردار ہے۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ جدید تقاضوں کے پیش نظر تمام جوڈیشل ریکارڈ اور کارروائی کی Automation ایک بنیادی ضرورت ہے جس کی بناء پر غیر ضروری تاریخ گردانی، گواہوں کی بار بار حاضری اور تاریخ پر تاریخ جیسے اُمور کا سدباب ہو گا اور مقدمات کی Fixation میرٹ پر ہو گی اور بلاجواز تاخیر سے اجتناب ممکن ہو سکتا ہے۔ میری اطلاع کے مطابق جناب چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس صداقت حسین راجہ نے پہلے سے ہی اس ضمن میں کارروائی شروع کر رکھی ہے اور بہت جلد ہم یہ امید کرتے ہیں کہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ اس ضمن میں جملہ صوبہ جات پاکستان کی عدلیہ سے سبقت لے جائے گی۔ انصاف کی فراہمی کے لئے وکلاء کے ریفریشر کورسز کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ جدید دنیا کی Jurisprudence سے واقف ہوں اور جدید ٹیکنالوجی میں بھی مہارت حاصل کریں تاکہ وہ عدالتی کارروائی کی جدت سے ہم آہنگ ہوں اور انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کی بھرپور معاونت کر سکیں۔
صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اس بات زور دیا کہ Prosecution Service بالخصوص فوجداری Prosecution کو بھی جدید طریقے سے بنایا جانا ضروری ہے تاکہ عدالتی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ آخر میں، میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ صداقت حسین راجہ اور اُن کی جملہ ٹیم کو مطلوبہ اہداف حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ریاست میں سالانہ بنیاد پر جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد کرانے پر داد تحسین کا مستحق سمجھتا ہوں۔
خبر کا کوڈ: 1184606