دہلی پولیس کی جانب سے عمر خالد کی ضمانت کی مخالفت کی گئی
8 Jan 2025 21:03
عمر خالد کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے 13 ستمبر 2020ء کو دہلی فسادات کے پیچھے ایک مبینہ بڑی سازش کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا، تب سے وہ حراست میں ہے۔
اسلام ٹائمز۔ دہلی پولیس نے دہلی فسادات کی سازش کے ملزم سماجی کارکن عمر خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی ہے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ عمر خالد کی پہلی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ آج دہلی پولیس کی جانب سے اے ایس جی چیتن شرما نے عمر خالد کی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ میں دلائل پیش کئے۔ درخواست ضمانت پر اگلی سماعت کل 8 جنوری کو ہوگی۔ سماعت کے دوران چیتن شرما نے کہا کہ اس ہنگامے میں کئی بے گناہ لوگوں کی جانیں گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فساد کے لئے گہری سازش رچی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمر خالد کی پہلی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کسی بھی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ آصف اقبال تنہا، نتاشا نروال اور دیونگانا کلیتا کو دی گئی ضمانت کا حوالہ دیتے ہوئے چیتن شرما نے کہا کہ انہیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 439 کے تحت ضمانت دی گئی تھی اور دفعہ 437 کے پروویژن کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔ ایسے میں ان ملزمان کو ضمانت کی بنیاد پر مساوات کا اصول کوئی معنی نہیں رکھتا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ دسمبر 2024ء میں ککڑڈوما کورٹ نے عمر خالد کو خاندان میں ہونے والی شادی میں شرکت کے لئے 7 دن کی عبوری ضمانت دی تھی۔
14 فروری کو عمر خالد نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی تھی اور کہا تھا کہ اب وہ ٹرائل کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ اس کے بعد ککڑڈوما کورٹ نے بھی 28 مئی کو عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ عمر خالد نے ککڑڈوما کورٹ کے حکم کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ عمر خالد کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے 13 ستمبر 2020ء کو دہلی فسادات کے پیچھے ایک مبینہ بڑی سازش کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا، تب سے وہ حراست میں ہے۔ دہلی فسادات میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
خبر کا کوڈ: 1183170