غزہ میں ہسپتالوں کو جلا ڈالنا ایک گھناؤنا جنگی جرم ہے، جامعہ الازہر
29 Dec 2024 11:29
قدیم مصری اسلامی یونیورسٹی نے اپنے ایک بیان میں غاصب و سفاک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شمالی غزہ کے واحد فعال ہسپتال کمال عدوان کو نذر آتش کئے جانے اور اسکے طبی عملے و مریضوں کی ایک بڑی تعداد کی اغوا کے بعد نامعلوم مقام پر منتقلی کی شدید مذمت کی ہے
اسلام ٹائمز۔ مصر کی قدیم اسلامی یونیورسٹی جامعہ الازیر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شمالی غزہ کے واحد فعال ہسپتال کمال عدوان پر غاصب و سفاک صیہونی فوج کے انسانیت سوز حملے اور اسے نذر آتش کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں جامعہ الازہر نے مظلوم فلسطینی شہریوں کے خلاف انجام پانے والے غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے انسانیت سوز حملوں و قتل عام پر عالمی برادری کی خاموشی کی بھی شدید مذمت کی اور اعلان کیا کہ ہسپتالوں اور مراکز صحت میں زخمیوں و نہتے شہریوں کو نشانہ بنانا ایک گھناؤنا اخلاقی و جنگی جرم ہے۔ جامعہ الازہر نے مزید کہا کہ تاریخ دہشتگردوں اور ان کے حامیوں سمیت انہیں مسلح کرنے و مزید جرائم کے ارتکاب کے لئے سیاسی میدانوں میں ان کی حمایت کرنے والوں کی تا ابد گواہی دیتی رہے گی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عالمی معاشرے کی بے حسی و دنیا بھر کی مذموم خاموشی کے سائے میں، غاصب صیہونی رژیم غزہ کے مظلوم و نہتے عوام کے خلاف جتنے بھی جنگی جرائم کا ارتکاب کر سکتی تھی، اس نے کھل کر انجام دیئے ہیں، قدیم مصری یونیورسٹی نے تاکید کی کہ قابض صہیونی رژیم ردعمل کی کمی کی وجہ سے ان تمام گھناؤنے جنگی جرائم کا بآسانی و کھلے عام ارتکاب کر رہی ہے لہذا فلسطین میں امن و امان کے قیام کے لئے ڈیٹرینس کے دیگر عوامل کا پیدا کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔
خبر کا کوڈ: 1181163