ٹی ٹی پی سے مذاکرات جنرل باجوہ کا فیصلہ تھا، عمرایوب کا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل
28 Dec 2024 18:58
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ٹائمز کا دیرینہ دور نہیں، اب انٹرنیٹ کا دور ہے، انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات ہر صورت پہنچ جاتی ہے۔
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ٹائمز کا دیرینہ دور نہیں، اب انٹرنیٹ کا دور ہے، انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات ہر صورت پہنچ جاتی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے جنرل باجوہ نے کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی ملاقات میں آرمی چیف نے مذاکرات کا کہا، یہ پی ٹی آئی کا فیصلہ نہیں تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ افغانستان کے بارڈر پر کوئی بلوچستان یا کے پی کا پٹواری تو نہیں بیٹھا ہوا، تقریباً 550 ارب روپے کا پیٹرول اسمگل ہوکر آتا ہے، اس کے ذمہ داران کون ہیں؟ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ انٹیلیجنس کے اہلکار بجائے میڈیا کے پیچھے جانے کے اس چیز کو کنٹرول کریں، مجھے الحمدللہ یقین ہے کہ ہماری یہ باتیں ٹی وی پر نہیں دکھائی جائیں گی۔ عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت صحت کارڈ پر 3.3 ارب روپے خیبرپختونخواہ حکومت نے دئیے، وفاقی حکومت نے خیبرپختونخواہ حکومت کا 1500 ارب روپیہ ادا نہیں کیا، مرکز نے آج تک خیبر پختونخوا کے لیے کچھ نہیں کیا۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 5 جولائی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی، اس وقت حکومت نے کہا کہ ہمارے مذاکرات ٹی ٹی پی کے ساتھ چل رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: 1181037