سنبھل شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ جنوری کے پہلے ہفتے میں عدالت میں پیش ہوگی
24 Dec 2024 21:14
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 29 نومبر کو سنبھل ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا اور اترپردیش کی حکومت سے تشدد متاثرہ علاقہ میں امن بنائے رکھنے کیلئے قدم اٹھانے کی ہدایت دی۔
اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے قصبہ سنبھل میں شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ تقریباً تیار ہو چکی ہے۔ کچھ تکنیکی معاملے مکمل کرنے باقی ہیں جو آنے والے چند ایک روز میں پورے ہو جائیں گے۔ اس رپورٹ کو جنوری 2025ء کے پہلے ہفتہ میں عدالت میں جمع کیا جائے گا۔ عدالت کے ذریعہ مقرر کورٹ کمشنر نے اس تعلق سے تازہ صورتحال کی جانکاری میڈیا کو دی۔ ایڈووکیٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے 23 دسمبر کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ آخری مراحل میں ہے۔ رپورٹ کو 2 یا 3 جنوری تک عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ کو مکمل کرنے میں کچھ تکنیکی ایشوز سامنے آئے ہیں، جنہیں حل کیا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ رمیش سنگھ راگھو نے کہا کہ چونکہ آج کورٹ کا آخری ورکنگ ڈے ہے، اس لئے رپورٹ 2 یا 3 جنوری کو پیش کر دی جائے گی۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے 6 جنوری تک ٹرائل کورٹ کو کسی بھی کارروائی سے روکنے کا حکم دیا ہے، اس لئے ہم اسے طے وقت سے پہلے عدالت میں داخل کریں گے۔
واضح رہے کہ سنبھل شاہی جامع مسجد پر تنازعہ ہندو فریق کی ایک عرضی کے بعد پیدا ہوا۔ اس عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شاہی جامع مسجد کی تعمیر مغل شہنشاہ بابر نے 1526ء میں ایک قدیم مندر کو منہدم کر کے کی تھی۔ اس معاملے میں عدالت نے 19 نومبر کو ایک ایڈووکیٹ کمشنر مقرر کیا تھا جسے مسجد کا سروے کرانے کی ذمہ داری دی گئی۔ ایک سروے تو اسی دن ہو گیا تھا، دوسرے دور کا سروے 24 نومبر کو ہوا تو مقامی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی۔ بعد ازاں تشدد والے حالات پیدا ہو گئے۔ اس تشدد میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی اور کئی دیگر زخمی بھی ہوئے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں 29 نومبر کو سنبھل ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا اور اترپردیش کی حکومت سے تشدد متاثرہ علاقہ میں امن بنائے رکھنے کے لئے قدم اٹھانے کی ہدایت دی۔ اب سبھی کی نگاہیں سنبھل شاہی جامع مسجد کی سروے رپورٹ پر ہے۔
خبر کا کوڈ: 1180193