سال 2024ء میں انٹرنیٹ کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا
22 Dec 2024 15:33
وزارت آئی ٹی کے مطابق سال 2024ء میں آئی ٹی برآمدات گزشتہ سال 2023ء کی نسبت 42 فیصد بڑھیں، اس کے علاوہ ای روزگار، آئی ٹی پارکس اور کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم رولز کی منظوری جیسے اقدامات اٹھائے گئے۔
اسلام ٹائمز۔ سال 2024ء میں انٹرنیٹ کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا، ایک طرف آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہوا تو دوسری طرف انٹرنیٹ کی بدترین بندش کے باعث صارفین کو پریشانی کا سامنا رہا، خصوصاً فری لانسرز کے لیے یہ مشکلات کا سال رہا ہے۔ رواں سال آئی ٹی برآمدات میں اضافہ تو ہوا لیکن انٹرنیٹ کی سست روی سے آئی ٹی سیکٹر کی مشکلات بھی بڑھیں، سروس پرووائیڈرز، فری لانسرز، تعلیمی اداروں اور دیگر شعبوں کو پریشانی کا سامنا رہا۔ پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر پر 30 لاکھ گھرانوں کا انحصار ہے جس میں سے دو عشاریہ تین سات ملین سے زائد افراد فری لانسرز ہیں جبکہ ہر سال 75 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہوتے ہیں، اس طرح پاکستان کو دنیا کی چوتھی بڑی فری لانسر مارکیٹ کہا جا سکتا ہے۔
وزارت آئی ٹی کے مطابق سال 2024ء میں آئی ٹی برآمدات گزشتہ سال 2023ء کی نسبت 42 فیصد بڑھیں، اس کے علاوہ ای روزگار، آئی ٹی پارکس اور کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم رولز کی منظوری جیسے اقدامات اٹھائے گئے۔ مثبت اقدامات کے برعکس یہ سال انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے بدترین رہا، کبھی احتجاج، کبھی فائر والز، ویب مینجمنٹ سسٹم تو کبھی وی پی این کی بلاکیج نے انڈسٹری کو متاثر کیے رکھا۔ پاکستان سافٹ ویئر ہاسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید کے مطابق انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
خبر کا کوڈ: 1179773