جے یو آئی ف کا سوسائٹیز ایکٹ (1860) کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کا مطالبہ
وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ نے مولانا فضل الرحمان اور اتحاد نتظیمات مدارس کا موقف مسترد کر دیا
20 Dec 2024 11:15
مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ ریاست پاکستان کوئی بھی فیصلہ کرتے ہوئے 18 ہزار 600 مدارس اور 23 لاکھ طلبہ و طالبات کے مستقبل کو پیش نظر رکھے، ہم سوسائٹی ایکٹ کی بجائے وزارت تعلیم کیساتھ ہی مدارس کی رجسٹریشن کروائیں گے۔
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان کی مرکزی مجلس شوری اور مجلس عاملہ کا مشترکہ اجلاس قائم مقام صدر ڈاکٹر شمس الرحمن شمس کی صدارت میں جامعہ فیضان القرآن لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں بشمول ریاست آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سے مجلس شوری اور مجلس عاملہ کے 60 سے زائد ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس سے صاحبزادہ حسن رضا، مولانا سردار وزیر القادری، ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، ڈاکٹر حفیظ الرحمن بغدادی، مفتی گلزار نعیمی، مفتی محمد امین نقشبندی، ڈاکٹر مفتی حسیب قادری، پیر ضیاء المصطفی حقانی، صاحبزادہ ریاض احمد اویسی، مفتی محمد زمان ایازی، مفتی محمد افضل نعیمی، قاری محمد یعقوب فریدی، مفتی امان اللہ شاکر، علامہ برکات احمد صدیقی،مفتی محمد جمیل رضوی، محمد اکرم رضوی، مولانا محمد عمیر اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان اور مولانا فضل الرحمٰن کے مطالبہ (سوسائٹیز ایکٹ (1860) کے تحت مدارس کی رجسٹریشن) کو مسترد کرتے ہیں۔ ریاست پاکستان کوئی بھی فیصلہ کرتے ہوئے 18 ہزار 600 مدارس اور 23 لاکھ طلبہ و طالبات کے مستقبل کو پیش نظر رکھے، ہم سوسائٹی ایکٹ کی بجائے وزارت تعلیم کیساتھ ہی مدارس کی رجسٹریشن کروائیں گے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے مذہبی تعلیم کو فی الفور قانون سازی کر کے آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، مدارس کے بینک اکاؤنٹ فوری کھولے جائیں، اتحاد تنظیمات مدارس کے رہنماؤں نے مدارس کے نام پر سیاست کی ہے اور اپنے وعدے سے انحراف کیا ہے، جوکہ افسوسناک امر ہے، حکومت پانچ کی بجائے دس بورڈز کے مطالبات پر توجہ دے۔ وزارتِ تعلیم کیساتھ رجسٹریشن کا عمل آسان اور سوسائٹی ایکٹ کا ذلت آمیز ہے، رجسڑیشن مسئلے پر حکومت جرات کا مظاہرہ کرے بھرپور تعاون کریں گے۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ مدارس کو کوٹھے کہنے پر مولانا فضل الرحمان معافی مانگیں، 18600 مدارس اور 23 لاکھ طلبہ وطالبات کو انا کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ مدارس فیکٹریاں یا کمپنیاں نہیں جنہیں وزارتِ کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تحت رجسٹرڈ کروایا جائے، بلکہ مدارس تعلیمی ادارے ہیں، انہیں وزارتِ تعلیم کیساتھ ہی رجسٹرڈ ہونا چاہیے، مولانا کی انا لاکھوں طلبہ اور ہزاروں مدارس کے مستقبل پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ صدر پاکستان آصف علی ذرداری کا سوسائٹی ایکٹ کو مسترد کرنا خوش آئند ہے۔ مشترکہ اجلاس میں اس امر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ قومی اسمبلی کے فلور پر مولانا فضل الرحمٰن نے یہ تاریخی جھوٹ بولا کہ پاکستان کا پرچم مولانا شبیر احمد عثمانی نے لہرایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا پہلی دفعہ جھنڈا مولانا شبیر احمد عثمانی نے نہیں بلکہ قائداعظم محمد علی جناح نے خود لہرایا تھا، جس پر نیشنل آرکائیو کا ریکارڈ اور 15 اور 16 اگست 1947ء کے اخبارات گواہ ہیں، جن میں قائداعظم محمد علی جناح کی پرچ لہراتے ہوئے تصاویر بھی موجود ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ اس وقت مسلم لیگ کی حکومت ہے جو کہ پاکستان کی خالق جماعت اور قائداعظم محمد علی جناح کے جانشین ہیں، ہمارا سپیکر قومی اسمبلی جناب سردار محمد ایاز صادق سے مطالبہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے اس بیان کو اسمبلی کارروائی سے حذف کیا جائے اور تاریخ پاکستان کو بگڑنے سے بچایا جائے، قیام پاکستان کی مخالفت کرنیوالے آج بھی پاکستان کے وفا دار نہیں ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر مفتی گلزار احمد نعیمی نے وطن عزیز میں امن و استحکام اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کروائی۔
خبر کا کوڈ: 1179357