پاکستان ایسے میزائل بنا رہا ہے، جو امریکا کے اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں، امریکی حکام
19 Dec 2024 23:28
اپنے ایک بیان میں امریکا کے نائب قومی سلامتی مشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسے میزائل تیار کر رہا ہے، جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کے اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی میزائل تیاریاں اسکے ارادوں کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ امریکا کے نائب قومی سلامتی مشیر جان فائنر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایسے میزائل تیار کر رہا ہے، جو امریکا کے اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسے میزائل تیار کر رہا ہے، جو جنوبی ایشیا سے باہر امریکا کے اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی میزائل تیاریاں اس کے ارادوں کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہیں۔ جان فائنر کا کہنا تھا کہ پاکستانی اقدامات کو ایک ابھرتی ہوئی دھمکی کے علاوہ کسی اور چیز کے طور پر دیکھنا مشکل ہے۔ اس سے قبل امریکا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کے لیے ان کی نشاندہی کی تھی۔ امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق ان اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی۔ اس میں خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری بھی شامل ہے، جو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
ترجمان نے کہا تھا کہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع پر کارروائی کی جائے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے پاکستان نے امریکا کی جانب سے پابندی کے اقدام کو متعصبانہ قرار دیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امتیازی طرز عمل علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، پابندیوں کا تازہ اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے۔ پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھانا ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ عوام نے اس کی قیادت کو عطا کیا۔ اس اعتماد کے تقدس کی سیاسی میدان میں سب سے زیادہ عزت کی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ: 1179305