QR Code
امت مسلمہ کی نجات کا واحد راستہ غاصب صیہونی رژیم کا مکمل خاتمہ ہے، سید عبدالملک بدر الدین الحوثی
19 Dec 2024 23:37
یمنی انقلاب کے روحانی پیشوا نے غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے مقابلے میں دمشق پر حاکم مسلح باغیوں کی پراسرار خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نہ صرف شام میں دراندازی و ناجائز قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ وہ اپنے اس گھناؤنے اقدام کو دوسرے ممالک تک پھیلا دینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے!
اسلام ٹائمز۔ یمن کے اسلامی انقلاب اور مزاحمتی تحریک انصار اللہ کے روحانی پیشوا سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے خطے و غزہ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے آج شام اپنے خطاب میں تاکید کی ہے کہ امریکی، 440 روز قبل سے مظلوم فلسطینی شہریوں کے وسیع قتل عام میں غاصب صیہونیوں کے ساتھ شریک جرم ہیں۔
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ و مغرب کی جانب سے آج غاصب اسرائیلی رژیم کو قتل عام و نسل کشی کے لئے تمام وسائل فراہم کئے جا چکے ہیں، سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غاصب اسرائیلی فوجی غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام میں ایک دوسرے پر سبقت لے رہے ہیں؛ قتل عام کے ایسے وسیع واقعات کہ جن کی تعداد جاری ہفتے کے دوران 30 سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں وسیع قحط جاری ہے جبکہ فلسطینی اتھارٹی فلسطینی قوم کے ساتھ خیانت میں مصروف ہے، رہبر انصاراللہ یمن نے کہا کہ دشمن، مجرمانہ گروہوں کو اُکسانے کی کوشش میں ہے تاکہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی محدود امداد کو بھی لوٹ کھسوٹ لیا جائے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غاصب اسرائیلی رژیم ان لوگوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے جو غزہ کے مظلوم عوام کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے تاکید کی کہ اس تناظر میں 700 افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ جبالیا سے نشر ہونے والے مناظر کہ جن کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں، سے غاصب صیہونی رژیم کے وسیع ٹارگٹڈ حملوں کا اندازہ ہوتا ہے کہ جن کا مقصد وہاں موجود کسی بھی قسم کی سہولت کو تباہ کر ڈالنا ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے میں غاصب صیہونی رژیم کے جنگی جرائم کے خلاف کوئی کارروائی تک نہیں کرتی، انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ فلسطینی اتھارٹی الٹا مزاحمتی قوتوں پر ہی حملے کر رہی ہے جو بہت بڑی غلطی، غداری اور اسرائیلی دشمن کے ساتھ مذموم تعاون ہے!
سربراہ انصار اللہ یمن نے کہا کہ فلسطینی عوام کو اس غاصب دشمن کا مقابلہ کرنے کا قانونی و اخلاقی حق حاصل ہے جبکہ مجرم اسرائیل کا مقابلہ کرنے والے کو کیسے "غیر قانونی" کہا جا سکتا ہے؟ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کون سا قانون آپ کو اپنی ساکھ، مذہب و سرزمین کے دفاع سے روکتا ہے؟ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ فلسطینی اتھارٹی ایک رسمی ادارہ ہے لیکن یہ اپنے، فلسطینی قوم اور امت اسلامیہ کے خلاف ہی تباہ کن کردار ادا کر رہا ہے۔
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شام کے نئے حکمران اسرائیل کا مقابلہ کرنے تک کا نہیں سوچتے، سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے تاکید کی کہ اسرائیل شام میں دریائے فرات تک پہنچنے کا خواب دیکھ رہا ہے، اور واضح کیا کہ فی الحال اس رژیم کو یہ موقع فراہم کیا گیا ہے اور اسے شامی سرزمین میں دراندازی کے لئے اپنے سامنے کوئی رکاوٹ بھی نظر نہیں آ رہی جبکہ اسرائیل، یہودی افسانوں کے مطابق جنوبی شام اور شمالی اردن پر قبضہ کر لینا چاہتا ہے جسے وہ قدیم یہودی سلطنت کا حصہ سمجھتا ہے۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیل جس زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے وہ زرعی، زرخیز اور میٹھے پانی سے مالامال ہے، رہبر انقلاب یمن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ دمشق کے جنوب سے لے کر حوض الیرموک، دشت حوران، جبل العرب اور سویداء تک پھیلا ہوا ہے جبکہ اسرائیل انتہائی موقع پرست ہے جو اس موقع سے بھی بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔
اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب اسرائیلی دشمن جبل الشیخ پر اپنے قبضے کو بہت بڑی غنیمت جانتا ہے، سربراہ انصار اللہ یمن نے کہا کہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ اس علاقے پر قبضہ اسے پورے شامی علاقے پر تسلط قائم کرنے کے قابل بنا دے گا جبکہ اسرائیل شام کی تمام فوجی صلاحیتوں کو تباہ کر ڈالنے کے بھی درپے ہے جو مجرمانہ جارحیت اور شامی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ اسرائیل، شام میں اپنا اثر و رسوخ اور شامی سرزمین پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے جسے وہ دوسرے ممالک تک پھیلا دینے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حملوں کے دوران غاصب اسرائیلی رژیم نے شام کے 13 صوبوں پر وسیع بمباری کی اور اسے کسی قسم کے ردعمل کا سامنا تک نہیں کرنا پڑا حتی شام کے اندر موجودہ حکومت بھی امریکہ و اسرائیل کے خلاف کسی بھی مزاحمتی کارروائی کو روکنے میں مصروف ہے!
مسئلہ فلسطین و یوکرین کے حوالے سے مغرب و مسلمان عوام کے رویئے کا موازنہ کرتے ہوئے سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے تاکید کی کہ شام کی نئی حکومت نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی سوچ تک کو اپنے ذہن سے نکال دیا ہے، اور زور دیتے ہوئے کہا کہ مغرب کی منطق کے مطابق امت اسلامیہ پر حملہ، اسلامی ممالک پر قبضہ، وہاں کے لوگوں کا قتل عام اور ان کے وسائل کو لوٹ لینا "اپنا دفاع" کہلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ بعض مسلمانوں اور حکومتوں و گروہوں نے بھی اسرائیلی دشمن کے ساتھ ملی بھگت قائم کر رکھی ہے جس نے اس غاصب رژیم کو دوسرے ممالک پر حملہ کرنے پر بھی ترغیب دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ آج فلسطین میں ہوا اگر کسی یورپی ملک کے ساتھ ہوا ہوتا تو کیا یورپی تب بھی خاموش رہتے؟! انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دیکھئے وہ یوکرین پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ اپنی گفتگو کے آخر میں رہبر انقلاب اسلامی یمن نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے یورپی ممالک کے وسیع استحصال کے باوجود، یورپی ممالک نہ صرف یوکرین کو مالی، اسلحہ جاتی اور پروپیگنڈے کی مدد فراہم کر رہے ہیں بلکہ روس کے خلاف پابندیاں لگانے میں بھی مصروف ہیں!
خبر کا کوڈ: 1179296
اسلام ٹائمز
https://www.islamtimes.com