پارا چنار میں 7 لاکھ افراد کی زندگی خطرے میں ہے، علامہ مقصود ڈومکی
18 Dec 2024 12:02
مہیر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پاراچنار میں 7 لاکھ انسانوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ جنہیں ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حکومت، آرمی چیف اور کور کمانڈر پشاور سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاراچنار میں راستوں کی بندش اور خوراک و ادویات کی شدید قلت کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے پاراچنار کا راستہ کھولیں۔ یہ بات انہوں نے میہڑ اور خیرپور ناتھن شاہ کے دورے کے موقع پر پریس کلب میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ضلعی رہنماء اصغر حسینی، عبداللطیف کاندھڑو و دیگر بھی انکے ہمراہ تھے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پاراچنار میں 7 لاکھ انسانوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ جنہیں ادویات اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، جس کے باعث 32 سے زیادہ معصوم بچے فوت ہو چکے ہیں اور سینکڑوں مریض تڑپ رہے ہیں۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت، چیف آف آرمی اسٹاف اور کور کمانڈر پشاور سے مطالبہ کیا کہ وہ پارا چنار میں راستوں کی بندش اور خوراک و ادویات کی شدید قلت کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے پاراچنار کا راستہ کھولیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کو سندھو دریا پر نئے کینالز کی تعمیر پر شدید تحفظات اور اعتراضات ہیں۔ پاکستان اور خصوصاً سندھ کے عوام کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی ہے۔ ایسے میں 1991 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھو دریا پر نئے کینالز کی تعمیر سے سندھ کا زیریں علاقہ بنجر ہو جائے گا اور سندھ کی زراعت تباہ ہو جائے گی۔ صوبہ سندھ کے عوام کو ہمیشہ یہ شکایت رہی ہے کہ پہلے ہی 1991 کے پانی معاہدے پر صحیح عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔ نئے کینالز تعمیر ہونے سے سندھ کو اس کے حصے کا پانی مزید کم دیا جائے گا۔ جس سے زرعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ پانی کی قلت کے سبب سندھو ڈیلٹا تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ سندھ دریا سندھ کی زراعت اور زرعی معیشت کے لئے رگ حیات ہے۔ سندھ کو پہلے ہی پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ ایسے میں نئے کینالز کی تعمیر سے سندھ کے عوام میں وفاق کے خلاف نفرت پیدا ہوگی۔ زراعت کو نقصان ہوگا اور سندھ کے اندر غربت و افلاس میں اضافہ ہوگا۔
خبر کا کوڈ: 1178990