حزب اللہ لبنان سید مقاومت کی شہادت کے بعد زیادہ طاقت سے میدان میں ڈٹی ہوئی ہے
17 Dec 2024 16:59
حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ حسین الحاج حسن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سید حسن نصراللہ اور دیگر اعلی سطحی رہنماوں اور کمانڈرز کی شہادت کے بعد حزب اللہ نہ صرف کمزور نہیں ہوئی بلکہ پہلے سے زیادہ طاقت سے میدان میں ڈٹی ہوئی ہے اور دشمن کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔
اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ حسین الحاج حسن نے جام جم آنلائن کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ کچھ تجزیہ کار یہ دعوی کر رہے ہیں کہ سید مقاومت، سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ لبنان اپنی طاقت کھو چکی ہے، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟، کہا: "حزب اللہ لبنان کئی گنا زیادہ طاقت سے میدان میں حاضر ہے اور اس نے میدان جنگ میں بھی دشمن کے خلاف اس طاقت کا اظہار کیا ہے۔ صیہونی دشمن نے دو ماہ تک لبنان کے جنوبی علاقوں پر غاصبانہ قبضہ جمانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ حتی 500 میٹر تک فوجی پیشقدمی نہیں کر پایا۔ نہ صرف صیہونی رژیم کے فوجیوں کی بڑی تعداد جنوبی لبنان کے محاذ پر حزب اللہ کے مجاہدین کے ہاتھوں مارے گئے تھے بلکہ حزب اللہ لبنان نے مقبوضہ فلسطین کے مرکزی علاقوں کو بھی شدید میزائل حملوں کا نشانہ بنایا تھا اور صیہونی رژیم کے اسٹریٹجک شہروں جیسے حیفا، عکا اور تل ابیب پر حملے کیے تھے۔ ہم لبنان کی سرزمین پر غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت کے مخالف ہیں اور پوری طاقت سے اس کا مقابلہ کریں گے۔ ہم نے میدان جنگ میں اسلامی مزاحمت کے حق میں طاقت کا توازن تبدیل کیا ہے اور مدمقابل کے پاس جنگ بندی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔"
حسین الحاج حسن نے مزید کہا: "علاقائی اور عالمی مبصرین نے جنگی حالات کا بغور جائزہ لیا ہے اور دیکھا ہے کہ حزب اللہ کے مجاہدین نے اپنی سرزمین پر صیہونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، صیہونی فوج کے ٹینک تباہ کیے اور مارون الراس، العدیسہ اور دیگر علاقوں میں اس کے فوجیوں کو واصل جہنم کیا۔ خود صیہونی دشمن بھی لبنان میں اپنی ناتوانی اور شکست کا اعتراف کر رہا ہے۔ جب سے جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے صیہونی فوج نے بارہا اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ہم نے بھی اس پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر یہ خلاف ورزی جاری رہتی ہے تو ہم صیہونی دشمن کے جارحانہ اقدامات کا منہ توڑ جواب دیں گے۔" حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم لبنانی قوم اور اسلامی مزاحمت میں تفرقہ ڈالنے کی سازشوں میں کامیاب ہوئے ہیں؟ کہا: "آج لبنان میں اسلامی مزاحمت کی حمایت اپنے عروج پر ہے۔ اسلامی مزاحمت بدستور مضبوط اور طاقتور ہے۔ لبنان میں اسلامی مزاحمت، صیہونی دشمن کی ہر جارحیت کے مقابلے میں لبنان کے استحکام اور عزت کی علامت بن چکی ہے۔ دشمن کی سازشوں کے برعکس، لبنان میں فوج، قوم اور اسلامی مزاحمت کا اتحاد باقی رہے گا اور ہم سب مل کر لبنان کی تعمیر نو کریں گے۔ وہ چیز جو ہمیشہ کے لیے نابود ہو جائے گی اور اس کا کوئی نشان باقی نہیں بچے گا، دشمنوں کا نیو مڈل ایسٹ منصوبہ ہے۔"
حزب اللہ لبنان کے رہنما حسین الحاج حسن نے اس سوال کے جواب میں کہ لبنان میں حالیہ جنگ بندی یقیناً صیہونی دشمن اور امریکہ کی خواہش نہیں تھی اور انہوں نے مجبوری میں جنگ بندی کا معاہدہ کیا ہے، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: "یقیناً ایسا ہی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم نے جب دیکھا کہ وہ میدان جنگ میں بہت کمزور ہے اور شکست کھا رہا ہے تو اس نے جنگ بندی کا فیصلہ کیا۔ دوسرے الفاظ میں، یہ جنگ بندی میدان جنگ پر غاصب صیہونی رژیم کے تسلط کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے برعکس، اس کی ناتوانی اور اسلامی مزاحمت کے مجاہدین سے مقابلہ کرنے میں ناکامی کا نتیجہ تھا۔ ہم بھی بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں سوائے لبنان پر فوجی جارحیت روکنے کے اور لبنان کے قومی مفادات کے تحفظ کے کسی اور چیز کو اہمیت نہیں دیتے۔ حزب اللہ لبنان نہ صرف غاصب صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ سیاسی لحاظ سے بھی پارلیمنٹ کے اسپیکر، نبیہ بری اور وزیراعظم نجیب میقاتی سے مسلسل رابطے میں ہے۔ پس اسلامی مزاحمت فوجی میدان اور سیاسی میدان، دونوں میں طاقتور ہے۔"
خبر کا کوڈ: 1178842