شام کے مسلح گروہ اگر جہاد کرنا چاہتے ہیں تو غاصب صیہونی رژیم کے خلاف کریں، انصاراللہ یمن
13 Dec 2024 21:12
یمن میں اسلامی مزاحمت کے گروہ انصاراللہ کے ترجمان نے شام کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے مسلح گروہ جہادی ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور اگر واقعی ایسا ہے تو اسلام کے سب سے بڑے دشمن اسرائیل کے خلاف جہاد شروع کریں۔
اسلام ٹائمز۔ انصار اللہ یمن کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا: "شام کی نئی حکومت پچھلی حکومت سے مختلف ہے۔ یہ وہ مذہبی گروہ ہیں جو خدا کی راہ میں جہاد کا نعرہ لگاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ گروہ سب سے پہلے صیہونی دشمن کے خلاف کارروائی کریں اور اس صورت میں یمن ان کے شانہ بشانہ ہو گا۔ اسرائیل کے مجرم وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے خطرناک اور اہم بیانات دئیے ہیں، وہ شام میں حکومت کے خاتمے پر خوش تھا اور اسے اسلامی جمہوریہ ایران اور لبنان کی حزب اللہ کے خلاف ایک تاریخی کامیابی قرار دیے رہا تھا اور یہ بیانات شام میں مسلح گروپوں کے بیانات کے عین مطابق ہیں، جنہوں نے کہا تھا کہ ان کا بنیادی ہدف ایران اور حزب اللہ کا مقابلہ کرنا ہے۔ امت مسلمہ کے مسائل کے حوالے سے ان گروہوں کا کیا نقطہ نظر ہے؟" المسیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ شام کے موجودہ حالات ہمارے سامنے دو راستے کھول چکے ہیں: یا تو شام غاصب صیہونی رژیم سے تعلقات معمول پر لانے کی طرف گامزن ہو گا اور یمن کبھی بھی اس کی حمایت نہیں کرے گا، یا وہ امت مسلمہ کے مسائل، خاص طور پر مسئلہ فلسطین کی حمایت کی طرف جائے گا۔ ایسی صورت میں یمن اس کا ساتھ دے گا۔ شام کے بارے میں یمن کا موقف امت مسلمہ کے مسائل خاص طور پر مسئلہ فلسطین کے تابع ہے۔"
انصاراللہ یمن کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا: "یہ مسلح گروہ جنہوں نے شام پر قبضہ کر لیا ہے وہ اسلام پسند ہیں اور جہاد کے نعرے لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ ہر اس چیز کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہیں جو ان کے سامنے اور ان کے قریب ہے، لیکن انہیں پہلے اسرائیلی دشمن کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو ان کے ملک پر بمباری کر رہا ہے۔ تاہم ان گروہوں نے اب تک صیہونی جارحیت کی مذمت تک نہیں کی۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل ہر گز قبول نہیں کرے گا کہ اس کے پڑوس میں ایک عرب ملک خودمختار اور طاقتور ہو، بلکہ وہ اپنے تمام عرب پڑوسی ممالک، جیسے مصر اور اردن سے سازباز کرنا چاہتا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ شامی قوم کے ساتھ پیش نہ آئے۔ اسرائیل صرف یہ چاہتا ہے کہ شام ایک غیر مسلح، کمزور اور شکست خوردہ ملک رہے تاکہ وہ شام کے جن علاقوں پر چاہے قبضہ کر لے اور جہاں چاہے نشانہ بنائے۔ شام میں نئی طاقت کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے اور سستی نہیں کرنی چاہیے۔"
محمد عبدالسلام نے شام کے موجودہ حالات کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے یمن میں نئی جنگ شروع کرنے پر مبنی امریکی اور سعودی غلاموں کی درخواست کے بارے میں کہا: "یمن کی صورتحال شام میں پیش آنے والے حالات سے بالکل مختلف ہے۔ مسلح گروہوں نے شامی فوج کے ساتھ بغیر کسی تنازعے اور بغیر کسی جنگ کے اس ملک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اگر شامی فوج صرف ایک ہفتہ مزاحمت کرتی تو سب کچھ بدل جاتا۔" انہوں نے مزید کہا: "یمن آج پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور دوسرے فریق کو ڈرنا اور پریشان ہونا چاہیے۔ موجودہ دور میں کسی بھی جنگ کو بھڑکانے کا مطلب زمینی، سمندری اور فضائی جنگ ہے۔ یمن کو تاریخ میں جارح طاقتوں کا قبرستان کہا گیا ہے اور آج یمنی قوم کی یکجہتی کسی بھی دوسرے مرحلے سے بڑھ کر ہے۔ جو بھی یمن کے خلاف جنگ شروع کرے گا وہ پچھتائے گا۔ یمن کے عوام گزشتہ 10 سالوں سے جارح طاقتوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور کسی بھی صورتحال کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ یمن پر حملہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور اگر ایسا ہوا تو دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور یمن زمین، سمندر اور ہوا میں زیادہ طاقتور ہے۔"
خبر کا کوڈ: 1178145