1
0
Tuesday 10 Dec 2024 21:02

اسرائیل کا اگلا نشانہ عراق ہو گا، عراقی تجزیہ کار

اسرائیل کا اگلا نشانہ عراق ہو گا، عراقی تجزیہ کار
اسلام ٹائمز۔ عراق میں اسٹریٹجک امور کے ماہر اور تجزیہ کار محمد التمیمی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم "گریٹر اسرائیل" نامی منصوبے پر کاربند ہے اور وہ شام پر فوجی قبضہ کرنے کے بعد عراق کا رخ کرے گی۔ محمد التمیمی نے نیوز ویب سائٹ بغداد الیوم سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "غاصب صیہونی رژیم گریٹر اسرائیل نامی ایک خطرناک منصوبے پر عمل پیرا ہے اور اسی وجہ سے اس نے شام پر فوجی جارحیت شروع کر رکھی ہے اور اس ملک پر فوجی قبضہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔" انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی رژیم نے شام میں صدر بشار اسد کی حکومت ختم ہونے سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے، کہا: "غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ اقدامات کا واحد مقصد گریٹر اسرائیل نامی آرزو کی تکمیل ہے۔ اسرائیل حتی خود کو عراق کی سرحد کے قریب پہنچانے کی کوشش بھی انجام دے گا۔" یاد رہے غاصب صیہونی رژیم کے جنگی طیاروں نے گذشتہ شب شام کے ساحل پر واقع لاذقیہ بندرگاہ پر فضائی حملے کیے ہیں۔ صیہونی ذرائع ابلاغ کے بقول ان حملوں میں شام کی جنگی کشتیوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح صیہونی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ شام کی بحریہ مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے۔
 
صیہونی ٹی وی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی رژیم کے جنگی طیارے وسیع پیمانے پر شام آرمی کے فوجی مراکز اور اسلحہ کے ذخائر تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ اسی طرح صیہونی ویب سائٹ واللا نیوز نے بھی صیہونی فوج کی شمالی کمان کے ایک اعلی سطحی افسر کی زبانی اعلان کیا ہے کہ صیہونی فوج شام سے ہر گز باہر نہیں نکلے گی۔ اس افسر نے مزید کہا: "شام کے علاقے جبل الشیخ پر اسرائیلی فوج کے قبضے کے نتیجے میں دمشق سے بیروت تک کے پورے علاقے پر ہمارا کنٹرول قائم ہو چکا ہے۔" اس نے یہ دعوی بھی کیا کہ شام کے سرحدی علاقوں پر فوجی قبضے کا مقصد آئندہ مذاکرات میں انہیں ایک کارڈ کے طور پر استعمال کرنا ہے تاکہ اسرائیل مدمقابل کو اپنی شرائط ماننے پر مجبور کر سکے۔ عراقی ماہر اور تجزیہ کار محمد التمیمی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: "اسرائیل کی جانب سے شام کے اندر تک فوجی قبضے کے نہ صرف شام کی قومی سلامتی بلکہ خطے کے تمام ممالک خاص طور پر عراق کی سلامتی کے لیے بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ لہذا عالمی سطح پر اقوام متحدہ کی جانب سے شام میں اسرائیل کی فوجی پیشقدمی روکنے کے لیے جلد از جلد موثر اقدامات انجام پانے کی ضرورت ہے۔"
 
محمد التمیمی نے کہا کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے جس گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رکھا ہے اس میں عراق کا بڑا حصہ بھی شامل ہے اور اس کے علاوہ مقبوضہ فلسطین میں مغربی کنارہ، غزہ کی پٹی اور گولان ہائٹس بھی شامل ہیں۔ 2016ء میں غاصب صیہونی رژیم کے موجودہ وزیر اقتصاد اور اس وقت کے رکن کینسٹ بزالل اسموتریچ نے کہا تھا: "ہماری سرحدیں شام کے دارالحکومت دمشق تک پھیل جانی چاہئیں۔ اسرائیل کو اسی طرح اردن پر بھی قبضہ کر لینا چاہئے۔" یہ اقدامات ایسے وقت انجام پا رہے ہیں جب گذشتہ تقریباً 14 ماہ سے غاصب صیہونی رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ گذشتہ برس 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک صیہونی فوج نے غزہ کی پٹی پر غاصبانہ قبضہ بھی کر رکھا ہے۔ صیہونی رژیم کے شدت پسند وزیر اسموتریچ نے مارچ 2023ء میں بھی گریٹر اسرائیل کا نقشہ پیش کیا تھا جس میں فلسطین اور اردن کے ساتھ ساتھ شام، عراق، مصر، سعودی عرب اور کویت بھی شامل تھا۔
خبر کا کوڈ : 1177598
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Sanfraz khan
Europe
اسرائیلی قبضہ رکنے والا نہیں، شیطان صفت نتین یاہو ایک ایک کرکے ہر ملک کو قبضے میں لے گا، جو بھی عرب ممالک دور بیٹھ کر تماشائی بنے ہوئے ہیں، ایک نہ ایک دن ان کی بھی باری آۓ گی، اللہ نہ کرے، اگر اسرائیل عراق پر حملہ کرتا ہے تو ترکیہ کا بھی نمبر آجائے گا۔ ابھی تو مسلم ممالک یہ سوچ کر کچھ نہیں کرتے کہ جس پر حملہ ہو رہا ہے، وہی جانے، زیادہ سے زیادہ مذمت کرکے خوش ہو جاتا ہے، ان کی اپنی ذمہ داری پوری ہوگئی اور مذمت کرنے والوں پر حملہ ہوگا، تب سمجھ آۓ گی، تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔ یہ دجالی گروہ ہر ملک کی اوقات کو دیکھ چکا ہے اور سمجھ چکا ہے کے کچھ بھی کرو، یہ سب ممالک اپنی حکومت بچانے کی فکر میں کوئی کارروائی نہیں کرسکتے۔
منتخب
ہماری پیشکش