اسلام ٹائمز۔ منشیات کی روک تھام اور متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے کوشاں ادارے فضل محمد فاونڈیشن کے سربراہ فضل محمد نورزئی کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان میں لاکھوں نوجوان منشیات کے عادی ہوچکے ہیں۔ صوبے میں بڑے پیمانے پر پوست افیوم کی کاشت ہو رہی ہے۔ حکومت خواب خرگوش میں سو رہی ہے۔ اس کی روک تھام کے لئے حکومت اقدامات اٹھائیں۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہاشم خان کاکڑ سے اپیل کی کہ نوجوان نسل کو بچانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ اس وقت بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ پر افیوم کی کاشت ہو رہی ہے۔ جسے ہم منشیات کا سونامی سمجھتے ہیں۔ آج ملک کی تاریخ کا سب سے بڑی کاشت بلوچستان میں ہوئی ہے۔ جس میں قلعہ عبداللہ، پشین، مسلم باغ، سنجاوی، ژوب، کوہلو، خضدار، نوشکی، گوادر، چاغی اور مستونگ سر فہرست ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ لوگ اس وقت اپنے جائز کاروبار چھوڑ کر منشیات، افیوم اور بنگ کی کاشت کے طرف جا رہے ہیں۔ حکومت خواب خرگوش میں سورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اگر ان منشیات کو نہیں روکیں گے تو کل آپ کا بچہ بھی منشیات میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ آج ہم نے آپ کو خبردار کیا، کل نہ کہنا کہ خبر نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتہ سے احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔ اگر حکومت نے ایکش نہیں لیا تو اسے منشیات کے پھیلاؤ میں برابر کا شریک تصور کیا جائے گا۔ منشیات کی کاشت کار اور زمینداروں کے خلاف فوراً سے پہلے کارروائی شروع کی جائے۔ انکا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالباان کی جانب سے منشیات پر پابندی کے بعد منشیات فروشوں نے بلوچستان کا رخ کرلیا ہے۔ جہاں بڑھے پیمانے پر منشیات کی کاشت کی جا رہی ہے۔ اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ بلوچستان میں اس وقت دو لاکھ سے زائد افراد منشیات کی لت میں پھنس چکے ہیں۔