پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کا قتل کے واقعے کو تسلیم کرنے سے انکار
قتل کا واقعہ نہیں ہوا تو سی سی ٹی وی فوٹیج پبلک کی جائے، جمیعت کا مطالبہ
6 Dec 2024 10:03
پرووائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود نے چیف سیکورٹی افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں فائرنگ کا کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا، کیمپس کی تمام مذکورہ جگہوں کی چھان بین کی گئی ہے، کہیں ایسے شواہد نہیں ملے کہ فائرنگ ہوئی ہو۔
اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم عمار کے قتل کا معاملہ گھمبیر ہو گیا۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے ہنگامی پریس کانفرنس میں واقعہ تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا۔ پرو وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود نے چیف سکیورٹی افسر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں فائرنگ کا کوئی واقعہ ہی نہیں ہوا، کیمپس کی تمام مذکورہ جگہوں کی چھان بین کی گئی ہے، کہیں ایسے شواہد نہیں ملے کہ فائرنگ ہوئی ہو۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ جمعیت کے عہدیداروں نے مختلف جگہوں پر فائرنگ کی اطلاع دی تھی، سکیورٹی سٹاف نے مذکورہ جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے چیک کئے، کسی بھی سی سی ٹی وی کیمرے میں فائرنگ کا واقعہ نہیں ملا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کا کوئی عینی شاہد بھی نہیں ملا، کسی بھی جگہ سے گولی کا خول ملا ہے اور نہ خون کے کوئی دھبے نظر آئے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ جینڈر سٹڈیز کے طالبعلم عمار کے جاں بحق ہونے پر افسوس ہے، طالبعلم پنجاب یونیورسٹی کے ایڈمن آفیسر کا بھانجا تھا، معاملے کی مختلف پہلووں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انتظامیہ نے بتایا کہ اسلامی جمعیت طلباء کے کارکنوں نے ایڈمن بلاک پر حملہ کیا، شیشے توڑے، اے ٹی ایمز کو نقصان پہنچایا اور سٹاف کو ہراساں کرتے رہے۔ ادھر اسلامی جمیعت طلبہ پنجاب یونیورسٹی کے ناظم انعام الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ پنجاب یونیورسٹی کا سکیورٹی سسٹم فیل ہو چکا ہے، اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کی حدود میں پیش آنیوالے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ناظمِ جامعہ کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کسی کی جان محفوظ نہیں، یونیورسٹی میں اسلحہ کیسے آیا، یہ بڑا سوالیہ نشان ہے؟ یونیورسٹی انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اب تک اس قتل کی تحقیقات کیوں نہیں ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ واقعے کو ماننے سے انکاری ہے، کبھی کہتے واقعہ ہوا ہی نہیں، کبھی کہتے ہیں واقعہ 3 بجے ہوا، اگر وقعہ یونیورسٹی کی حدود میں نہیں ہوا، تو سیدھی بات ہے سی سی ٹی وی فوٹیج پبلک کر دی جائے اور اگر واقعہ یونیورسٹی سے باہر ہوا ہے تو مقتول عمار کے ساتھی کو تحویل میں لینے اور سب سے چُھپانے کی کیا وجہ ہے؟ یہ ایک ماہ کے اندر دوسرا واقعہ ہے، اس سے پہلے سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے باہر بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آ چکا ہے، جس میں فائرنگ کرنیوالے کا تعلق بھی جامعہ سے نہیں تھا، جسے طلبہ نے پستول سمیت پکڑ کر سکیورٹی کے حوالے کیا تھا۔ انعام الرحمان نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے چیف سکیورٹی افیسر کو فی الفور ہٹایا جائے۔
خبر کا کوڈ: 1176754