اسلام ٹائمز۔ صوبائی حکومت پانچ سال قبل گلگت بلتستان میں چار نئے اضلاع کے قیام کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابقہ نون لیگ کی حکومت نے 2019ء میں گلگت بلتستان میں گوپس یاسین، روند، داریل اور تانگر کو الگ ضلع بنانے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔ تاہم حافظ حفیظ الرحمن کی حکومت اس نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد کروانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ رواں سال نئے اضلاع کو فعال بنانے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی سربراہی میں صوبائی وزرا کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئے اضلاع کو فعال کیا جائے گا۔
نئے اضلاع کو فعال بنانے کے لئے اکتوبر 2024ء میں صوبائی کابینہ سے باقاعدہ منظوری لی گئی۔ 3 اکتوبر کو کابینہ اجلاس کے بعد وزیر قانون و سیاحت غلام محمد، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق اور معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران حاجی رحمت خالق نے کہا کہ اسی مہینے نئے اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔ لیکن اکتوبر اور نومبر کا مہینہ بھی گزر گیا تاحال نئے اضلاع بننے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ان نئے اضلاع کو فعال بنانے کے لئے فوری طور پر کل 60 آسامیاں درکار ہیں۔