اسلام ٹائمز۔ پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیراہتمام مظفرآباد میں کشمیری قیدیوں کی تصویری نمائش اور احتجاجی کیمپ منعقد کیا گیا جس میں 60 ایسے کشمیری نظربندوں کی تصاویر کو نمایاں کیا گیا جو سالہا سال سے بھارتی جیلوں میں نظربند ہیں۔ ذرائع کے مطابق نمائش میں کشمیری نظربندوں کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا اور ان کی رہائی کے لئے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ شرکاء نے کشمیری نظربندوں کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔احتجاجی کیمپ سے پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی، وزرائے حکومت آزاد کشمیر جاوید احمد بڈھانوی، سید بازل علی نقوی، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر چوہدری محمد ابراہیم ضیاء، نائب امیر جماعت اسلامی شیخ عقیل الرحمن، پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت جاوید میر، حریت رہنمائوں مشتاق الاسلام، عثمان علی ہاشم، ایڈووکیٹ پرویز احمد مغل، ایڈووکیٹ علی رضا، جہانگیر خان مغل، ڈاکٹر محمد منظور، محمد اقبال یاسین، محمد اسلم انقلابی، جاوید احمد کار، محمد ریاض اعوان، سراج الدین چوہدری اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ تحریک آزادی کے دوران بالعموم اور 5 اگست 2019ء کے بعد بالخصوص ہزاروں کشمیریوں کو بھارتی فوج نے گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چھ برس گزرجانے کے باوجود اب بھی خواتین اور کمسن لڑکوں سمیت تقریبا 4200سے کشمیری مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ ان میں سے کئی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ محمد یاسین ملک کو سزائے موت دیے جانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نظربند منتظر ہیں کہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ، ہیومن رائٹس واچ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، یورپی یونین اور دنیا بھر کی انسان دوست تنظیمیں بھارتی مظالم کے خلاف کب آواز اٹھائیں گی۔
مقررین نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ڈاکٹر عاشق حسین، سیدہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، شبروزہ بیگم، ثوبیہ بانو، انشاء جان، حنا بشیر، ظفر اکبر بٹ، نعیم احمد خان، ڈاکٹر حمید فیاض، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، محمد یوسف فلاحی، محمد شریف سرتاج، بلال احمد صدیقی، مولوی بشیر احمد عرفانی، مشتاق الاسلام، شاہد الاسلام، شاہد یوسف، شکیل یوسف، نور محمد فیاض، غلام قادر بٹ، محمد شفیع شریعتی، ڈاکٹر طارق ڈار، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، مظفر احمد ڈار، ایڈووکیٹ میاں عبد القیوم، ایڈووکیٹ نذیر احمد رونگھا، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، سرجان برکاتی، حیات احمد ڈار، عبد الاحد پرہ، سلیم نناجی، بشیر احمد قریشی، جاوید احمد خان، محمد ایوب خان، مرزا نثار حسین، محمد لطیف وازہ، نثار احمد راتھر، علی محمد بٹ، عبدالغنی گونی، ڈاکٹر شفیع خان، محمد فیروز خان، محمد پرویز میر، غلام محمد بٹ، محمد ایوب ڈار، برکت علی خان، عبدالحمید تیلی، محمد اقبال خان، غلام قادر بٹ، خرم پرویز، آصف سلطان اور سجاد گل سمیت چار ہزار سے زائد کشمیری رہنما،انسانی حقوق کے کارکن اور صحافی مختلف جیلوں میںن ظربند ہیں۔
مقررین نے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں اور حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی رہائی کی خاطر دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی حالت زار کا نوٹس لے اور ان کی فوری رہائی کے لیے ضروری اقدامات کرے۔