اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی صدارتی قلمدان سنبھالنے کی کوششیں جاری ہیں، سعودی عرب نے ایران کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات کو مضبوط بنانا شروع کر دیا ہے۔
اس بارے حکومتی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے معروف امریکی مجلے بلومبرگ نے لکھا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کہ جو عملی طور پر اس حکومت کے سربراہ بھی ہیں، نے گذشتہ ہفتے ہی ایران کو باہمی تجارتی تعلقات میں توسیع کی پیشکش دی ہے۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 2 اعلی امریکی عہدے داروں نے بلومبرگ کے ساتھ گفتگو میں یہ دعوی بھی کیا کہ ایران کو دی جانے والی اس پیشکش سے محمد بن سلمان کا مقصد؛ مغرب کے ساتھ ایران کے تناؤ اور پراکسی فورسز کو حاصل ایرانی حمایت میں کمی لانا تھا! رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں ایران و سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات کی بحالی میں کردار ادا کرنے والے ذرائع نے بھی بلومبرگ کو بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارتی تعاون میں توسیع کا پہلا مرحلہ غذائی مصنوعات اور دوائوں پر مشتمل ہو سکتا ہے کیونکہ یہ اجناس مغربی پابندیوں میں شامل نہیں۔
واضح رہے کہ بن سلمان حکومت غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بدلے امریکہ کے ساتھ وسیع دفاعی معاہدے کی خواہاں تھی جس میں فلسطینی مزاحمتی آپریشن طوفان الاقصی اور اس کے بعد پیدا ہونے والی خطے کی نئی صورتحال کے باعث روڑے پڑ چکے ہیں۔