اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے زیر انتظام انسانی امدادی سرگرمیوں کے ذمے داران کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی دہشتگردی کی کارروائیوں کے سبب فلسطینیوں کو اب بھی سنگین خطرے کا سامنا ہے۔ بالخصوص عام شہری جو غزہ کی پٹی کے شمال میں اسرائیل محاصرے سے نجات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (انروا) کے چیف کمشنر فلپ لازارینی کے مطابق غزہ کی پٹی کے شمال میں جاری فوجی آپریشن کے نتیجے میں گذشتہ سات ہفتوں کے دوران میں 1.3 لاکھ فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار دفتر OCHA کے مطابق غزہ کی پٹی کے شمال میں جس میں غزہ شہر بھی شامل ہے، گھریلو گیس کی شدید قلت نے فلسطینی گھرانوں کو ایندھن کے حصول کے لیے کچرا جلانے پر مجبور کر دیا ہے۔
اس کے سبب سانس کے نظام کے مختلف امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ادھر عالمی خوراک پروگرام کا کہنا ہے کہ بھوک کے بحران کے ابتر ہونے کے ساتھ بنیادی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں جنگ سے پہلے کے مقابلے میں ایک ہزار فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق آفس کے ڈائریکٹر اجیت سنگھے نے تباہ حال غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ اہلیان غزہ کے مصائب اور دکھ درد کی حقیقت جاننے کے لیے ان کا آنکھوں سے دیکھا جانا نا گزیر ہے۔ اجیت نے غزہ شہر کی صورت حال کو ہول ناک قرار دیا جہاں ہزاروں بے گھر افراد جزوی تباہ شدہ عمارتوں یا عارضی خیموں میں غیر انسانی حالات میں رہ رہے ہیں۔ یہ افراد غذا کی شدید کمی اور صحت کے حوالے سے خوف ناک صورت حال کا شکار ہیں۔